۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
غدیر

حوزہ / مدرسہ علمیہ خواہران کوثر بندر لنگہ کی مدیر نے کہا:غدیر کا مقصد پیغمبر اکرم (ص) کی رسالت کی تکمیل اور ان کے پیغام کو جاری رکھنا اور معاشرہ کے معاملات کو چلانے اور لوگوں کی تربیت میں ان کے راستے پر چلنا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ خواہران کوثر بندر لنگہ کی مدیر محترمہ معظم راشدی نے حوزہ نیوز کے نمائندہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں عیدِ امامت و ولایت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّکِینَ بِوِلاَیَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّةِ عَلَیْهِمُ السَّلاَمُ" غدیر کوئی ذاتی مسئلہ یا خاندانی وراثت کا مسئلہ نہیں تھا، جس کا کسی نہ کسی وقت صرف ادراک ہونا ضروری ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ غدیر کا مقصد پیغمبر اکرم (ص) کی رسالت کی تکمیل اور ان کے پیغام کو جاری رکھنا اور معاشرہ کے معاملات کو چلانے اور لوگوں کی تربیت میں ان کے راستے پر چلنا تھا۔

انہوں نے نہج البلاغہ کے خط نمبر 45 کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: امیر المومنین علی علیہ السلام نے اپنے عامل عثمان بن حنیف کو مخاطب کرتے ہوئے جو کہ ایک امیر شخص کی دعوت میں شریک ہوئے تھے، فرمایا: " کیا میں اسی میں مگن رہوں کہ مجھے امیر المومنینؑ کہاجاتا ہے مگر میں زمانہ کی سختیوں میں مومنوں کا شریک و ہمدم اور زندگی کی بدمزگیوں میں ان کیلئے نمونہ نہ بنوں؟ ۔

محترمہ معظم راشدی نے کہا: مسئلہ غدیر اسلامی حکومت اور امامت و ولایت کا مسئلہ ہے کہ جس کا پوری تاریخ میں ادراک ہونا ضروری ہے اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کی پیروی کریں اور اپنی تقدیر ایسے افراد کے ہاتھ میں دیں جو امامت و ولایت کے سلسلہ میں اس کے حقیقی محافظ ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .