۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
خانم برقعی

حوزه/ عید سعید غدیر کی مناسبت سے جامعۃ الزہراء (س) قم میں اساتذۂ کرام اور طالب علموں کی موجودگی میں ایک عظیم الشان محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید سعید غدیر کی مناسبت سے جامعۃ الزہراء (س) قم میں اساتذۂ کرام اور طالب علموں کی موجودگی میں ایک عظیم الشان محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، اس عظیم اجتماع کا آغاز بین الاقوامی قاری قرآن جناب علی اصغر شعاعی نے کلام اللہ مجید کی تلاوت سے کیا۔

پروگرام کے تسلسل میں جامعہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی پرنسپل محترمہ جانب سیدہ زہراء برقعی نے حاضرین کی خدمت میں عید غدیر کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ غدیر خم کا دن قرآن کی نظر سے دین کے کامل اور نعمتوں کے تمام ہونے نیز دشمنوں کے ناامید ہونے کا دن ہے۔

جشن سے خطاب کرتے ہوئے جامعۃ الزہراء سلام‌ الله‌ علیہا کی پرنسپل نے کہا کہ غدیر میں ایسا کیا واقعہ پیش آیا کہ جو اس قدر اہمیت کا حامل تھا کہ خداوند عالم نے انسانوں پر اپنی نعمتوں کو مکمل کر دیا؟ غدیر کا دن عدالت، حاکمیت اور حکومت اسلامی کا دن ہے۔

محترمہ برقعی نے کہا کہ دین کی حاکمیت اور حکومت اسلامی تھی کہ جو دشمنوں کی نا امیدی اور نعمتوں کے مکمل ہونے کا سبب بنی۔ وہ حکومتی نظام کہ جسے پیغمبرِ اِسلام صلی اللہ علیه و آلہ وسلم نے غدیر کے دن لوگوں کو پہنچایا کہ جس کے بعد دین کی حکومت اور حاکمیت واضح طور پر ثابت ہو گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غدیر خم میں لوگوں کی بڑی تعداد نے بیعت کی، عہد کیا اور عدل و عدالت کی حاکمیت کو قبول کیا، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ان لوگوں نے دل سے بیعت نہیں کی تھی، بلکہ یہ بیعت صرف زبان، ہاتھ اور جسم سے تھی یا یہ کہ اپنے عہد و پیمان پر باقی نہیں رہے۔ آپ لوگوں نے انقلابِ اسلامی اور اس عالمی انقلاب کے ساتھ بیعت کی ہے اور دین اسلام کی حاکمیت کے ساتھ وعدہ کیا اور پیمان باندھا اور اس پر پائبند ہیں۔

جامعۃ الزہراء سلام‌ الله‌ علیہا کی پرنسپل نے کہا کہ اہل بیت اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے امام زمانہ عجّل‌الله‌تعالی‌فرجه‌الشریف کے غیبت کے زمانہ میں ہماری ذمہ داریوں کا تعین کیا ہے اور بتایا ہے کہ غیبت کے زمانہ میں جامع الشرائط فقیہ کی جانب رجوع کیا جائے۔ ہم اسلامی انقلاب کو چالیس سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے بعد، آج بھی اپنے عہد اور پیمان پر باقی ہیں۔

محترمہ برقعی صاحبہ نے مزید کہا کہ امام محمد باقر علیه‌السلام سے روایت ہے کہ جس میں آپ نے غدیر کے واقعے کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے والے واقعے سے تشبیہ دی ہے، جس طرح ملائکہ نے آدم کو سجدہ کیا لیکن ابلیس کے انکار کی وجہ سے اسے بارگاہ الٰہی سے نکالا گیا۔ غدیر خم میں بھی کچھ لوگوں نے حاکمیت کو قبول نہیں کیا۔ اسلام کے عدل و عدالت سے بھرپور نظام کے مقابل سر تسلیم خم نہیں ہوئے اور ابلیس کے راستہ پر گامزن ہوئے۔ ایسے ابلیس صفت افراد ہر زمانہ میں دین و عدالت کی حاکمیت کے مدمقابل میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم غدیر خم میں نہیں تھے، لیکن آج یہاں جمع ہوئے ہیں تاکہ اس عہد و پیمان کی تجدید کریں اور اپنے زمانہ کے امام عجّل‌الله‌تعالی‌فرجه‌الشریف سے اور اس کے نائب ولی فقیہ سے اپنے عہد کی تجدید کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .