حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ تخصصی الزہراء (س) ساری کی معلمہ محترمہ سیدہ عطیہ خاتمی نے کہا: عید غدیر خم ایک تاریخی اور مذہبی واقعہ ہے جو ۱۸ ذی الحجہ سنہ ۱۰ ہجری کو پیش آیا، جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو امت اسلامی کے جانشین اور رہبر کے طور پر متعارف کرایا۔ یہ واقعہ غدیر خم کے مقام پر مکہ اور مدینہ کے درمیان پیش آیا اور اس کے بعد آیۂ اکمال نازل ہوئی جس نے دین اسلام کی تکمیل کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا: غدیر کا پیغام ولایت اور شایستہ قیادت پر تاکید کرتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام کی رہبری کا اعلان لیاقت اور الہیٰ حکم کی بنیاد پر کیا گیا جو آج کے معاشرے میں مدیران اور ذمہ داران کے انتخاب کے لیے شایستہ سالاری اور اخلاق پر مبنی ایک نمونہ ہے۔
مدرسہ علمیہ تخصصی الزہراء (س) ساری کی معلمہ نے مزید کہا: غدیر امت اسلامی کی وحدت اور ہمدلی کی علامت ہے اور موجودہ حالات میں جب معاشرے تفرقے کا شکار ہیں، غدیر کا وحدت بخش پیغام نجات دہندہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عید غدیر سماجی عدالت اور محروموں کی حمایت کا ایک قوی پیغام رکھتی ہے جو آج کے موضوعات جیسے عدل پروری اور فساد سے مقابلے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ یہ واقعہ دین و سیاست کے باہمی ربط کو بھی ظاہر کرتا ہے؛ دین کو معاشرے اور سیاست کے مرکز میں فعال طور پر موجود ہونا چاہیے تاکہ معاشرے میں عدل اور انصاف قائم ہو۔
محترمہ سیدہ عطیہ خاتمی نے آخر میں کہا: غدیر اسلامی طرز زندگی کے لیے ایک جامع نمونہ ہے جو تقویٰ اور انسانی کمال کے سائے میں انسانی مادی، عقلی اور روحانی ارتقاء کو ممکن بناتا ہے۔ یہ واقعہ اسلامی معاشرے میں وحدت، اخلاق، علم، معیشت اور اقتدار کا پشت پناہ ہے اور اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے ایک بنیادی معیار شمار ہوتا ہے۔









آپ کا تبصرہ