حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین محمد تقی سبحانی نے پژوهشگاه مطالعات تقریبی قم میں منعقدہ نشست «غدیر؛ محور وحدت اسلامی: از تبیین نظری تا برنامه عملیاتی» میں خطاب کے دوران کہا: غدیر؛ وحدت اسلامی کا محور ہے جس کو عملی طور پر ابھی تک پہچانا نہیں گیا۔ امید ہے یہ تحریک ہمارے معاشرے اور عالم اسلام میں وسعت اختیار کرے اور ایک مشترکہ اسلامی گفتگو کا سبب بن جائے۔
بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کے سربراہ نے اتحاد و وحدت کے پس منظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: غدیر اور اسلامی وحدت کا مسئلہ کوئی نیا موضوع نہیں ہے۔ مرحوم سید عبدالحسین شرف الدین، مرحوم شیخ محمد حسین کاشف الغطاء، معاصرین میں حضرت امام خمینی رہ، رہبر معظم انقلاب، شہید مطہری اور دیگر شخصیات نے اس حقیقت پر زور دیا ہے کہ غدیر ایک ایسی الٰہی رسی ہے جسے خداوند متعال نے امت میں باہمی ہماہنگی پیدا کرنے کے لیے قرار دیا ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے کہا: اگرچہ اس نکتے کو بارہا ذکر کیا گیا ہے لیکن نہ اس کی دقیق اور وسیع تبیین ہوئی، نہ اسلامی اور شیعی معاشرے میں مناسب ثقافت سازی ہوئی اور نہ اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے عملی طریقۂ کار فراہم کیے گئے۔
انہوں نے کہا: مجمع تقریب مذاهب اسلامی کا یہ اقدام ایک نئی حرکت کا آغاز ہو سکتا ہے اور اس اعتبار سے ایک تازہ اور بنیادی قدم ہے۔ یہ حرکت ہمارے پورے اسلامی معاشرے خصوصاً شیعہ اور سنی حوزات علمیہ کے لیے وسیع میدان فراہم کر سکتی ہے۔
بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کے سربراہ نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم دو بنیادی اصولوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے: پہلا یہ کہ انسانوں کے درمیان اختلاف ہمیشہ سے موجود ہے اور ناگزیر ہے۔ دوسرا یہ کہ انسان اختلاف کی سطح پر رک نہ جائے۔ خداوند نے انبیاء کو بھیجا اور آسمانی پیغامات نازل کیے تاکہ اختلاف کم ہو اور انسان صحیح سمت اختیار کرے۔ لہٰذا اصل دعوت، اعتصام بحبل اللہ اور مسلمانوں کے درمیان نزدیکی کی دعوت قرآن مجید کا بنیادی درس ہے۔









آپ کا تبصرہ