۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
ڈاکٹر علی عباسی

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین علی عباسی نے کہا: واقعۂ غدیر کا بیان اور اس سے آگاہی درحقیقت امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا ایک محور ہے اور اس کے برعکس ہے کہ جو ظاہرا لگتا ہے کہ شاید واقعۂ غدیر کا بیان اختلافات کا سبب بنے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق جامعة المصطفی العالمیہ (المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی) کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین علی عباسی نے "غدیر انٹرنیشنل کانفرنس کمیٹی" کے اراکین سے ملاقات کے دوران کہا: واقعۂ غدیر میں اصالتا کوئی اختلاف نہیں ہے اور تمام علماء اور بزرگانِ اسلامی نے اسے قبول کیا ہے اور کوئی بھی اس کے وقوع پزیر ہونے کا منکر نہیں ہے صرف اس واقعہ کی بعض تفصیلات اور تشریحات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بہرحال ان مسائل کے باوجود اس اہم واقعہ کو تمام اسلامی مذاہب قبول کرتے ہیں۔

انہوں نے ثقافتی اور سماجی مسائل بالخصوص غدیر کے نتائج پر توجہ دینے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: غدیر کے موضوع میں ماضی سے لے کر اب تک وسیع علمی تحقیق کی گئی ہے جس میں تازہ ترین علامہ امینی (رہ) کا قابل قدر کام ہے جس میں انہوں نے اس واقعہ کی مکمل روایی و تاریخی مستندات پیش کی ہیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین عباسی نے غدیر کو امت اسلامیہ کے اتحاد کا محور قرار دیا اور کہا: واقعۂ غدیر کا بیان اور اس سے آگاہی درحقیقت امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا ایک محور ہے اور اس کے برعکس ہے کہ جو ظاہرا لگتا ہے کہ شاید واقعۂ غدیر کا بیان اختلافات کا سبب بنے۔ حالانکہ اس واقعہ سے امت اسلامیہ کے افکار کو ایک دوسرے کے مزید قریب ہونے کے لئے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: آج امت اسلامیہ کو پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد و وحدت اور خود مختاری کی ضرورت ہے۔ غدیر کا پیغام بھی یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کو ایک ایسے ہمدرد، رحم دل اور متحد حکومت کی ضرورت ہے جس کی وحدت کی چھتری پوری اسلامی قوم کو گھیرے میں لئے ہوئے ہو۔

جامعة المصطفی العالمیہ کے سرپرست نے نہج البلاغہ کو اسلامی معاشرے کے قیمتی ورثوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا: نہج البلاغہ عالم اسلام کی مشترکہ میراث ہے اور امیر المومنین علیہ السلام کے ارشادات و فرامین ہمیشہ سے نہ صرف مکتب اہل بیت (ع) کے پیروکاروں بلکہ تمام مسلمانوں کے درمیان ایک قابل قدر احترام اور مقام رکھتے ہیں۔ الحمد للہ نہج البلاغہ اور غدیر کے میدان میں خصوصی طور پر کام اور فعالیت انجام دینے کے لئے حالیہ برسوں میں ملک میں ادارے قائم کئے گئے ہیں جنہوں نے اس موضوع میں اہم اقدامات بھی انجام دئے ہیں۔

انہوں نے جامعة المصطفی کو حوزہ علمیہ کا بین الاقوامی شعبہ شمار کیا اور کہا: اسلامی انقلاب کی برکت اور جامعة المصطفی کی تشکیل سے آج دنیا بھر سے130 مختلف قومیتوں کے طلباء جامعةالمصطفی میں دینی علوم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں کہ جو حوزہ علمیہ کی تاریخ میں بہت ارزشمند اور قابلِ قدر ہے۔

حجت‌الاسلام والمسلمین عباسی نے واقعہ غدیر اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی امامت کو بین الاقوامی طور پر ترویج کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کے متفقہ اس عظیم واقعہ کو صرف قومی یا علاقائی سطح پر ہی منعقد نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اور انتہائی شاندار انداز میں منعقد کیا جانا چاہئے اور اس سلسلہ میں جامعة المصطفی اپنی تمام تر صلاحیتیں پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .