۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
روضہ امام علی رضا (ع) میں ’از غدیر تا عاشورا‘‘ کے زیر عنوان بین الاقوامی پروگرام کا انعقاد

حوزہ/ آستان قدس رضوی کے تخلیقی آرٹ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں ’’از غدیر تا عاشورا‘‘ کے زیرعنوان بین الاقوامی ادب و آرٹ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کے تخلیقی آرٹ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں ’’از غدیر تا عاشورا‘‘ کے زیر عنوان بین الاقوامی ادب و آرٹ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

یہ تقریب اسلامی اور غیراسلامی مفکرین،مصنفین ،ادیبوں اورفنکاروں کی تخلیقات میں غدیری ثقافت کی تعلیمات سے متأثر ہونے کے موضوع پر منعقد کی گئی اور رواں مہینے میں اسی تقریب کے تسلسل میں ایران کے دارالحکومت تہران میں مختلف ادیان و مذاہب اور آرٹ و ادب سے تعلق رکھنے والی مشہور و معروف شخصیات کی شرکت سے ’’باران غدیر‘‘ کے تحت بین الاقوامی کانفرنس کا چھٹا دور منعقد کیا جائے گا۔
مختلف ادیان و مذاہب کی آل رسول(ص) پر خاص توجہ

آستان قدس رضوی کے تخلیقاتی آرٹ انسٹیٹیوٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر امیر مہدی حکیمی نے اس تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف قوموں،قبیلوں اور ادیان و مذاہب کی آل رسول(ص) سے عقیدت کی وجہ ان کا طرز زندگی اور منفرد کلام و فرامین ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خاندان عصمت وطہارت کی گفتار اور کردار میں میں لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا شامل ہے؛ کہا کہ مختلف ادیان و مذاہب اور اقوام میں بے شمار ایسے افراد گزرے ہیں جو آل رسول(ص) سے محبت و مودّت رکھتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ شاعروں،ادیبوں اور بہت سارے فنکاروں نے اس خاندان کی محبت میں کئی آثار تخلیق کئے ۔

’’باران غدیر‘‘کے تحت چھٹی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

’’باران غدیر‘‘ کی چھٹی بین الاقوامی کانفرنس کےسیکرٹری حجت الاسلام محمد رضا زائری نے مشہد مقدس میں’’از غدیر تا عاشورا‘‘ پروگرام کے انعقاد پر آستان قدس رضوی کے تخلیقاتی آرٹ انسٹیٹیوٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ کرنا مبالغہ آرائی نہیں ہوگا کہ کائنات میں سب سے زیادہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی مدح و ثنا کی گئی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ باران غدیر کانفرنس کے سابقہ چھ ادوار میں بہت سارے آرٹسٹوں،ادیبوں اور دانشوروں نے شرکت کی ہے ،انہوں نے کہا کہ مختلف ادیان و مذاہب اور اقوام نے بھرپور کوشش کی ہے تاکہ آل رسول(ص) من جملہ حضرت امام علی (ع)،حضرت امام حسین(ع)،حضرت امام رضا(ع)کے نورانی حقائق کو مختلف زبانوں میں پیش کیا جاسکے۔

فنکارانہ انداز میں محبت و عقیدت کا اظہار

ہندوستان کے شاعر،محقق اور استاد’’اخلاق آھن‘‘ اورہندوستان کی یونیورسٹی کے پروفیسر اور شاعر’’سامی سارنگ ‘‘ نے فارسی اور اردو زبان میں حضرت علی علیہ السلام اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شان میں اشعار پڑھے،ان کے علاوہ فلسطینی شاعر ’’صالح ہواری‘‘نے جو کہ اس وقت شام میں مقیم ہیں حضرت علی علیہ السلام کی شان میں اشعار پڑھے، شام کے شاعر’’ھیلانہ عطاء اللہ‘‘ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظمت اور شان میں اشعار پڑھے اور عربی زبان میں واقعہ عاشورا بھی قرائت کیا۔

شام کے بصری فنون کے فنکار "طلال بیطار" نے امام علی (ع) اور امام خمینی (رح) پر مبنی پینٹنگز کی تخلیق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جتنی کوشش کر لیں پھر بھی بزرگان دین کے مقام و مرتبہ کو بیان نہیں کر سکتے ۔

پروگرام کے دوران کویت میں مقیم شامی محقق اور مصنف آنتوان بارا نے غدیر خم اور عاشورا کے واقعہ پر چند اہم نکات اورمطالب بیان کئے ۔

حضرت علی(ع) عالمی شخصیت ہیں

پروگرام کے دوران ایرانی شاعر ہ اور محقق’’النالاویان‘‘ نے حضرت علی علیہ السلام کی بعض صفات و خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز پر یہ بات کہی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام عالمی شخصیت ہیں ،بلکہ حضرت علی علیہ السلام ایک بہت بڑا فلسفہ ہیں۔اس خاتون شاعرہ نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام علی علیہ السلام کی مدح و ثنا میں اشعار بھی پڑھے۔

غدیر؛ فضائل علی مرتضیؑ سے لبریز ہے

پروگرام کے اختتام پر افغانستان کی خاتون شاعرہ محترمہ کبریٰ حسینی بلخی نے غدیر خم اور عاشورا پر دو منظوم کلام پیش کئے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .