۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آنتوان بارا پژوهشگر و روزنامه‌نگار کویتی

حوزہ/ کویتی محقق اور صحافی انتونی بارا نے کہا: دشمنوں نے صدیوں سے مختلف طریقوں سے ائمہ معصومین علیہم السلام کی حقیقت وجودی پر سوال اٹھانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے، کیوں کہ عاشورہ ابھی بھی باقی ہے اورتمام لوگ روز عاشورہ کو آج بھی عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کویت کے محقق اور صحافی "انتونی بارا" نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: ۔ ساتھ ہی دنیا ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ دنیا کے تمام مذاہب امیر المومنین (ع) اور دیگر ائمہ بالخصوص امام حسین (ع) والہانہ محبت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:دشمنوں اور بدخواہوں کی خیانت کی ایک عظیم مثال واقعہ عاشورہ ہے، لیکن کیا وہ عاشورہ میں امام حسین علیہ السلام کے مقصد کو روکنے میں کامیاب ہوئے؟ بالکل نہیں ، عاشورا زندہ ہے اور امام حسین (ع) کے چاہنے والے اب بھی ان سے محبت کرتے ہیں، اس لیے میں پھر کہتا ہوں کہ دشمن کبھی بھی ائمہ علیہم السلام پر حملہ کر کے اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

کویتی صحافی نے مزید کہا: دشمنوں کی خیانت کا ایک اہم حصہ یومِ سقیفہ ہے، پیغمبر اسلام نے غدیر خم میں واضح طور پر اعلان کیا کہ امیر المومنین (ع) سب کے مولا ہیں، لیکن دشمن جھوٹے بہانوں سے قبول نہیں کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ہم سب کے دلوں میں امیر المومنین علیہ السلام کا وجود اور عشق باقی ہے۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا وجود امیرالمومنین (ع) کو اتحاد امت کو محکم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے؟، کہا: غدیر خم اتحاد کی سمت میں ایک اہم عنصر ہے، لہذا اگر واقعہ غدیر کے متعلق اچھے علمی اور ثقافتی کانفرنس اور پروگرام منعقد کئے جائیں تو بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔ اور نمایاں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے، یہ کانفرنس یقینی طور پر اتحاد کی سمت میں ایک قدم ہوگا۔

آخر میں انتونی بارا نے کہا: میری نگاہ میں ایسے کانفرنس کو بین الاقوامی سطح پر منعقد کرنا چاہئے، لیکن اس دوران انتہا پسندی سے گریز کرنا چاہیے اور اصل ہدف مسلمانوں میں اتحاد ہونا چاہیے۔ یہ اتحاد غدیر کو محور کے طور پر رکھنے سے ممکن ہے لہذا ہمیں اس سلسلے میں مزید محنت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .