حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے عزاداران حسینی کے اجتماع میں امام حسین علیہ السلام کو اپنی شہادت کے بارے میں علم ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: حضرت سید الشہداء علیہ الصلوٰۃ والسلام اہل کوفہ کی دعوت پر مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے جبکہ انہیں اپنی شہادت اور پیش آنے والے تمام حوادث کا مکمل علم تھا اور اس علم کے ہونے کے لیے مختلف مصادیق پیش کئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کتاب "واقعہ صفین" کے ایک اقتباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہرثمہ بن سلیم، عمر سعد کی فوج سے الگ ہو کر امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کے کیمپ میں آئے اور ان سے گفتگو کی، اور اس دوران امیر المومنین علی علیہ السلام سے جنگ صفین کا ایک واقعہ بیان کیا کہ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام جنگ صفین کے وقت جب صحرائے نینوا میں پہنچے تو فرمایا: "واها لک ایتها التربة، لیحشرن منک اقوام یدخلون الجنة بغیر حساب" یعنی اے خاک (نینوا)! تجھ سے ایسے لوگ محشور ہوں گے جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے مزید کہا: ہرثمہ نے جب کربلا میں اہل بیت علیہم السلام کے محاصرے کے منظر کا سامنا کیا تو اسے امیر المومنین علی علیہ السلام کا وہ فرمان یاد آ گیا اور اس نے امام حسین علیہ السلام سے بیان کیا۔ پھر ہرثمہ نے جنگ سے انکار کر دیا اور امام حسین علیہ السلام نے انہیں کربلا سے دور ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے علم کے بارے میں بعض احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جو روایات ہم تک پہنچی ہیں ان سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کا علم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عطا ہے۔
حجت الاسلام نظری منفرد نے کہا: کتاب شریف کافی کے بعض ابواب میں مذکور ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام فرشتوں سے گفتگو کرتے ہیں اور روایت میں ہے کہ حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام نے کربلا کے راستہ میں اپنے ایک صحابی سے فرمایا کہ "اگر ہم مدینہ میں ہوتے تو میں تمہیں وہ جگہ دکھاتا جہاں جبرائیل علیہ السلام نازل ہوتے تھے"۔