۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
مولانا سید تنویر موسوی

حوزہ/ حسینیہ ابا عبداللہ الحسین (ع) میں طلاب کشمیر ہندوستان کے تحت منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی تیسری مجلسِ عزاء سے مولانا سید تنویر حسین موسوی نے خطاب کیا اور امام حسین علیہ السّلام کے فضائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عشرۂ مجالس کی تیسری مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید تنویر نے امام حسین علیہ السّلام کی شناخت کے معیار کو قرآن مجید قرار دیا اور کہا کہ امام حسین علیہ السلام کو قرآن اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے پہچاننا ہی اصل طریقہ اور انسان کی کربلا شناسی کا باعث ہے۔

امام حسین (ع) کی شناخت کا معیار قرآن ہے، مولانا سید تنویر موسوی

مولانا سید تنویر حسین موسوی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی زندگی آغوش نبوت سے شروع ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ کی لسان مبارک کو چوسا اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ نے تربیت فرمائی۔ امام حسین علیہ السلام نے قرآن مجید کے سایہ میں زندگی گزاری۔ امام حسین علیہ السلام نے زندگی کا ہر لمحہ قرآن اور عصمت کبریٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و الہ، امیر المؤمنین علی بن ابی طالب، والدہ ماجدہ صدیقہ الکبری اور بھائی امام حسن مجتبٰی علیہم السلام کے ساتھ گزرا۔ امام حسین علیہ السلام ہی پانچواں فرد تھے جو کساء یمانی میں شامل ہوئے اور آیہ تطہیر نازل ہوئی، لہٰذا امام حسین علیہ السلام کو اللہ اپنی محبوب کتاب قرآن مجید سے پہچانوا رہا ہے آیہ تطہیر نازل کر کے، کبھی ابنائنا کہہ کر آیہ مباہلہ میں شامل کیا اور اسی طرح آیہ قربی،آیہ نفس مطمئنہ۔ منہال کہتا ہے کہ خدا کی قسم میں شام میں تھا میری نظر کٹے ہوئے سر پر پڑی تو دیکھا حسین بن علی بن ابی طالب قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں" ام حسبت ان اصحاب الكهف و الرقيم كانوا من آياتنا عجباً " . (الکهف ، 9)

انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی گود سے امام حسین علیہ السلام کی تربیت شروع ہوئی اور پھر امام حسین علیہ السلام ایسی شخصیت بن گئے۔ آنحضرت پر انبیائے کرام علیہم السلام اور اوصیا، أولیاءَ، مرسلین کو فخر ہے اور حتیٰ خداوند کریم بھی ناز اور افتخار کر رہا ہے یہی وجہ ہے امام حسین علیہ السلام کو، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ نے حال حیات میں ہی شافع محشر کہا۔

مولانا تنویر موسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ 500 آیات امام حسین علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہیں اور ہزاروں حدیثیں بھی آنحضرت کی فضیلت بیان کرتی ہیں، کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ نے امام حسین علیہ السلام کا دست مبارک اپنے دست مبارک پر رکھا تھا اور فرما رہے تھے:يا أيُّهَا النّاسُ هذا الحُسَينُ بنُ عَلِىِّ فَاعِرفُوهُ فَوَ الَّذي نَفسِى بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفي الجَنَّةِ و مُحِبِّهِ فِي الجَنَّةِ و مُحِبِّي مُحِبِّيهِ في الجَنَّةِ ؛اے لوگو یہ حسین بن علی ہیں اسے پہچان لو! اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ جنت میں ہوگا اور اس کے محب جنت میں ہوں گے اور محبت کرنے والوں کے محب بھی جنت میں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حدیث ثقلین اور حدیث سفینہ بھی امام حسین علیہ السّلام کی فضیلت پر محکم دلیل ہے۔

مولانا نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے حبیب بن مظاہر اسدی کو فقیہ کہہ کر خطاب کیا اور حبیب بر وقت لبیک کہہ کر کربلاء کی طرف دوڑ پڑے، کیونکہ حبیب کو امام کی شناخت اور معرفت تھی، لہذا امام حسین علیہ السلام دیندار اشخاص کو تلاش کرتے ہیں۔

آخر میں مولانا نے کہا کہ دنیا کے ظلم اور ستم سے نجات صرف اور صرف امام حسین علیہ السلام سے ہی ممکن ہے، لہذا آنکھیں کھول کر امام‌ حسین علیہ السلام کے خیمہ میں داخل ہو جائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .