حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بڈگام جموں وکشمیر میں انجمنِ "آؤ چلیں کربلا" کے تحت منعقدہ خمسہ مجالس عزاء کی تیسری مجلس سے خطاب میں محترمہ زینب نثار نے تربیت اولاد کے موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے نیک اولاد کو والدین کی سعادت ابدی کا باعث قرار دیا۔
یاد رہے یہ مجالسِ عزاء، انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی الصفوی کے تعاون سے محترمہ ڈاکٹر منت کی رہائش گاہ پر منعقد کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا نے انسان کو اتنی بزرگی دی ہے کہ اسے شریک حیات انتخاب کرنے کا اختیار دیا ہے، کہا کہ جب یہ شریک حیات ایمان اور عقیدے کے لحاظ سے پاک دامن ہو اور جب میاں بیوی دونوں باعفت اور پاک دامن ہوں گے تو آنے والا بچہ بھی پاک دامن ہوگا جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ماں کی گود سے ہی انسان معراج تک پہنچ جاتا ہے، یعنی پہلا مکتب ماں کی گود ہے۔
محترمہ زینب نثار نے اولاد کی تربیت میں غذا کے کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جتنی غذا پاک و حلال ہو گی، اتنا ہی بچہ اچھا ہوگا۔ امام علی علیہ السّلام فرماتے ہیں: بچے کا دل زمین کی مانند ہوتا ہے جو چیز آپ زمین میں بوئیں گے، وہی اگتا ہے۔ اب یہ ماں پر منحصر ہے کہ وہ بچے کی تربیت کیسے کرتی ہے۔
انہوں نے اولاد اور مال و دولت کو خدا کی جانب سے آزمائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ خداوند کریم سورۂ تغابن کی آیت نمبر 15 میں ارشاد فرماتا ہے: إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ وَاللَّهُ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِیمٌ. تمہارے مال اور اولاد تمہارے لیے محض آزمائش ہیں اور اللہ کے پاس تو بڑا اجر ہے۔
محترمہ زینب نثار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم نے خدا کی راہ میں کتنا مال خرچ کیا؟ اور اپنے بچوں کی کیسی تربیت کی؟ کہا کہ اگر کسی کا فرزند نیک ہوگا اور نیکی انجام دے گا تو ان نیکیوں کے ثواب میں ماں باپ بھی شریک ہوں گے، یعنی نیک اولاد صدقہ جاریہ ہے۔ اگر ماں باپ کی موت بھی ہوگی پھر بھی اگر فرزند نیک کام کرے گا تو اس کا ثواب ماں باپ کے نامہ اعمال میں بھی لکھا جاتا رہے گا۔ نیک فرزند والدین کی سعادت ابدی کا باعث بنتا ہے۔