حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بڈگام جموں و کشمیر میں یومِ علی اصغر علیہ السلام کے اجتماع سے محترمہ معلمہ خواہر پروینہ اختر اور معلمہ شمائلہ زینب نے خطاب کیا۔
محترمہ شمائلہ زینب نے مجلسِ ابا عبداللہ الحسین علیہ السّلام کی فضیلت احادیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے عزاداری کے اہم پیغامات کو مدنظر رکھنے پر زور دیا۔
انہوں نے میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام باقر علیہ السّلام فرماتے ہیں: لا شَفيعَ لِلْمَرْاَةِ اَنْجَحُ عِنْدَ رَبِّها مِنْ رِضا زَوْجِها. خدا کے نزدیک عورت کے لیے اس کے شوہر کی رضایت سے بڑھ کر کوئی شافع نہیں ہے۔
محترمہ شمائلہ زینب نے اس سوال کے جواب میں کہ کن مراحل میں شوہر کی اطاعت ضروری ہے؟ کہا کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جا سکتی۔ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر، اس کے مال ودولت سے صدقہ نہیں دے سکتی۔
انہوں نے بہترین زندگی کے اصول بیان کرتے ہوئے کہا کہ عورت کو سلام کر کے، پانی پیش کر کے اور ہدیہ وغیرہ کے ذریعے اپنے شوہر سے محبت کا اظہار کرنا چاہیے اور اسے اذیت نہیں پہنچائی جائے۔ حدیث میں آیا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کو اذیت پہنچائے گی، اس کا کوئی بھی عمل چاہے واجب عمل ہو یا مستحب عمل، قبول نہیں ہوگا۔
خانم شمائلہ زینب نے میاں بیوی کے حقوق پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ معصومین علیہم السّلام کے فرامین کے مطابق، جب تک عورت اپنے شوہر کا حق ادا نہیں کرے گی اس وقت تک خدا کا حق ادا نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام علی علیہ السّلام فرماتے ہیں: عورت کا جہاد، شوہر داری ہے۔
محترمہ شمائلہ زینب نے حضرت علی علیہ السّلام اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی کو بہترین اور بے مثال نمونۂ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کنیز حضرت زہراء (س) ہیں، لہذا ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔ علی علیہ السّلام حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے دیدار سے اپنے تمام غم اور تھکاوٹ بھول جاتے تھے، لہذا ہماری رفتار و گفتار میں بھی یہ چیزیں واضح ہونی چاہئیں۔
آخر میں انہوں نے کربلا کے شش ماہہ شہید کے دلسوز مصائب بیان کیے۔