ہفتہ 23 اگست 2025 - 19:33
خاندانی اختلافات کی روک تھام کے لیے نبی اکرم (ص) کی سیرت و حکمت عملی

حوزہ / علوم و ثقافت اسلامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن نے حضراتِ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات میں میاں بیوی کے باہمی حقوق کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: شرعی حقوق اور ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اصل چیز جو مشترکہ زندگی کو سکون کے ساحل تک پہنچاتی ہے وہ ہے ہمدلی، سختیوں کو برداشت کرنا اور اختلافات کا درست انتظام و مدیریت۔ معصومین علیہم السلام نے اس کے لیے واضح ہدایات دی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، علوم و ثقافت اسلامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن حسین قاضی‌خانی نے آن لائن منعقد نشست "پیامبر رحمت، بشر کے لئے بہترین نمونہ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: معصومین علیہم السلام کی تعلیمات میں نمایاں موضوعات میں سے ایک میاں بیوی کے باہمی حقوق ہیں۔

انہوں نے کہا: ہمارے پاس متعدد روایات موجود ہیں جن میں میاں بیوی کے حقوق پر زور دیا گیا ہے اور ہماری ابتدائی حدیثی کتابوں میں بھی ان کے لیے ابواب مخصوص ہیں جیسے کتاب کافی میں "شوہر کا حق بیوی پر" اور "بیوی کا حق شوہر پر" جیسے ابواب۔

علوم و ثقافت اسلامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن نے مزید کہا: خواتین اپنی ذمہ داریوں اور حقوق کی تفصیلات سے قطع نظر عموماً گھر کے امور کی تنظیم کرتی ہیں اور مشکلات و کمیوں کو برداشت کرتے ہوئے اس کوشش میں رہتی ہیں کہ گھرانہ سکون و راحت حاصل کرے۔

انہوں نے کہا: صرف حقوق اور فرائض نہیں بلکہ ہمدلی ہی ہے جو زندگی کو سکون بخشتی ہے۔ مرد اور عورت دونوں کو چاہیے کہ سختیوں کو برداشت کرتے ہوئے مل جل کر خاندانی بنیادوں کو محفوظ بنائیں تاکہ کامیاب زندگی گزار سکیں اور اختلافات سے بچ سکیں۔

قاضی‌خانی نے ایک تاریخی مثال بیان کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت میں آیا ہے کہ ایک خاتون کا بچہ فوت ہوگیا تھا۔ جب شوہر کام سے گھر لوٹا تو بیوی نے فوراً یہ خبر دینے کے بجائے پہلے گھر کا ماحول پر سکون بنایا، کھانا تیار کیا اور پھر ایک مناسب فرصت پر شوہر کو بچے کی فوتگی کی خبر دی۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرزِ عمل کی تائید فرمائی اور اسے عقل مندی اور باہمی درک کی علامت قرار دیا۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ بات پہنچانے کا صحیح وقت چننا، بہت سے جھگڑوں کو روک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: کوئی بات یا پیغام پہنچانے میں وقت شناسی، ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ اور باہمی سمجھ بوجھ، میاں بیوی کے اختلافات کو کم کرنے کے بنیادی عوامل ہیں۔

علوم و ثقافت اسلامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن نے مزید کہا: اہل بیت علیہم السلام کی سیرت میں گھریلو کاموں کی تقسیم اور تعاون کی واضح مثالیں موجود ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کا حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ گھریلو امور میں تعاون اس بات کی روشن مثال ہے کہ گھر کے انتظام میں شراکت نہ صرف خاندان کی بنیاد کو مضبوط کرتی ہے بلکہ بہت سے اختلافات کے اسباب کو بھی ختم کر دیتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha