حوزہ نیوز ایجنسی | آیت اللہ شیخ عبدالکریم حائریؒ اپنی سادگی اور رحم دلی کے باعث عوام کے دلوں میں خاص مقام رکھتے تھے۔ ان کے خادم شیخ علی نقل کرتے ہیں کہ ایک رات شدید سردی میں ایک غریب عورت دروازے پر آئی اور روتے ہوئے بولی: “میرے شوہر بیمار ہیں، ہمارے پاس نہ دوا ہے، نہ پیسے، نہ کھانے کو کچھ۔”
خادم نے کہا: “ابھی ممکن نہیں، کل آنا۔” مگر اندر بیٹھے آیت اللہ حائری نے یہ بات سن لی۔ وہ فوراً اُٹھے اور فرمایا: “اگر روزِ قیامت خدا نے پوچھا کہ ایک محتاج تمہارے دروازے پر آیا تھا تو تم نے کیا کیا؟ ہم کیا جواب دیں گے؟”
یہ کہہ کر وہ خادم کے ساتھ فوراً اس عورت کے گھر پہنچے۔ وہاں جا کر جب خاتون کے شوہر کی حالت دیکھی تو خادم کو حکم دیا کہ ڈاکٹر بلایا جائے۔ دوا اور کھانا خریدا گیا اور ایک بوری کوئلہ بھی منگوایا گیا تاکہ ان کا گھر گرم رہے۔
اگلے دن آیت اللہ حائریؒ نے پوچھا: “گھر کے لیے کتنا گوشت خریدا جاتا ہے؟”
خادم نے جواب دیا: “سات سیر۔”
آقا نے فرمایا: “آج سے آدھا اس عورت کے گھر بھیج دیا کرو، ہمارے لیے باقی آدھا کافی ہے۔”
یہ واقعہ ان کی سیرت کا ایک روشن پہلو ہے جو بتاتا ہے کہ علمائے کرام نہ صرف عبادت و تعلیم میں بلکہ لوگوں خدمت میں بھی امت کے لیے نمونہ عمل ہیں۔
ماخذ:
کتاب در محضر عالمان، صفحہ ۲۳۹









آپ کا تبصرہ