حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کتاب "گزارش یک مرد" میں درج ایک دل کو چھو لینے والا واقعہ شہید عبدالحسین ناجیان کی سیرت کا آئینہ ہے۔
کہتے ہیں ہے ان کے والد انہیں نیا جوتا دلانے بازار لے گئے۔ عبدالحسین نے ایک عام سا، سادہ جوتا پسند کیا، خریدا اور خوشی خوشی گھر واپس آئے۔
اگلے دن اسکول کے پہلے دن انہوں نے وہ نیا جوتا پہنا اور چلے گئے۔ شام کو والد گھر پہنچے تو دروازے کے پاس ایک پرانا اور پھٹا ہوا جوتا دیکھ کر چونک گئے۔ انہوں نے فوراً عبدالحسین سے پوچھا:
"بیٹا! تمہارے نئے جوتے کہاں ہیں؟"
عبدالحسین کچھ جھجکنے لگے، پھر دھیرے سے بولے:
"ایک صاحب کو جوتوں کی ضرورت تھی، خرید نہیں سکتے تھے… تو میں نے اپنا جوتا انہیں دے دیا۔"
یہ سن کر والد کچھ دیر خاموش رہے۔ عبدالحسین نے فکر مندی سے پوچھا:
"بابا! آپ ناراض تو نہیں ہوئے؟"
والد نے مسکرا کر کہا:
"نہیں بیٹا، میں ناراض نہیں… بس فکر یہ ہے کہ تم ہم سے نیکی میں آگے نکل گئے ہو۔"
یہ مختصر مگر پُراثر واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ شہید عبدالحسین ناجیان کی زندگی کی بنیاد بچپن ہی سے ایثار اور ہمدردی پر رکھی گئی تھی — وہ جذبہ جو بعد میں انہیں میدانِ جہاد کا سچا مجاہد بنا گیا۔
ماخذ:
کتاب "گزارش یک مرد", صفحہ 13









آپ کا تبصرہ