حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ ممبئی کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے 20 دسمبر 2024 کو شیعہ خوجہ جامع مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبے میں صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے کہا کہ یہ اسلام کی بہت بڑی خوشی ہے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات اسلام کی بقا کی ضمانت ہے، جناب زہرا سلام اللہ علیہا نے اسلام پر جو احسان کیا ہے اس کا کوئی بھی دنیا میں بدلہ اتار نہیں سکتا۔جس شجاعت کا اور جس بہادری کا آپ نے مظاہرہ فرمایا اور بروقت اقدام فرمایا اس کا صلہ اللہ تعالی نے یہ دیا کہ آپ کی نسل میں امامت قرار دیا اور آج بھی آپ ہی کا بیٹا اس پوری کائنات کا امام ہے اور جن کی بدولت یہ دنیا قائم ہے۔ آپ ہی کے فرزند کی بدولت یہ آسمان رکا ہوا ہے، یہ زمین بچھی ہوئی ہے، یہ آسمان سے بارشیں ہو رہی ہیں، یہ زمین سے چیزیں اُگ رہی ہیں، ہمیں روزیاں مل رہی ہیں یہ سب آپ کے فرزند کی بنا پر، اگر آپ نے اس وقت یہ اقدام نہ کیا ہوتا تو نسل امامت منقطع ہو گئی ہوتی اور اسی وقت قیامت آگئی ہوتی ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے فرمایا: جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ایک خاتون کے اعتبار سے ایک ایسی مثالی خاتون ہیں کہ جن کی زندگی ہر زمانے میں نمونہ عمل ہے۔ انہوں نے باپ کی بھی خدمت کی، شوہر کی بھی خدمت کی اور بہترین بچوں کی پرورش کر کے اسلام کو بہترین نور عین عطا کئے، بڑے گھرانے کی بیٹی تھی لیکن اپنی زندگی میں انہوں نے بڑے گھرانے کا اہتمام نہیں کیا بلکہ ضرورت کے ساتھ حالات کے ساتھ سمجھوتہ کیا اور کبھی بھی سختیوں کی شکایت نہیں کی۔ آپ غور فرمائیں شروع سے ان کے جو زندگی گذری ہے وہ زندگی اسلام کی خدمت میں گذری اور اللہ تعالی نے جناب زہرا سلام اللہ علیہا کو وہ چیزیں عطا کی کہ جو اللہ تعالی نے کسی کو نہیں عطا کی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے حالات حاضرہ میں طلاق کی شرح میں اضافہ اور گھروں کہ اجڑنے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی امیر المومنین امام علی علیہ السلام سے ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المومنین علیہ السلام سے پوچھا کہ تم نے فاطمہ کو کیسا پایا؟ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: "میں نے اللہ کی عبادت میں بہترین مددگار پایا۔" عبادت صرف نماز یا روزے کا نام نہیں ہے بلکہ مرضی معبود میں زندگی بسر کرنے کا نام ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: نیک عورت، جو اپنے شوہر کا ہر لمحہ خیال رکھتی ہے، دل جوئی کرتی ہے اللہ کے رسول نے اسے یہ انعام دیا کہ وہ جنت کے 8 دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے اندر چلی جائے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ گھر سنبھال کر، شوہر سنبھال کر جنت کے 8 دروازوں میں سے کسی دروازے سے داخل ہو جانا بہتر ہے یا ان دروازوں کو اپنے اوپر بند کرنا بہتر ہے؟
مولانا سید احمد علی عابدی نے میرج کونسلنگ پر زور دیتے ہوئے فرمایا: شادی سے پہلے اسلامی اور نفسیاتی ماہرین کے ذریعہ کونسلنگ ہونی چاہیے تاکہ گھر آباد ہوں برباد نہ ہو، گھر جذبات سے نہیں چلتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ