حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی/ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں 24 جنوری 2025 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے امام موسی کاظم علیہ السلام کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ہمارے واحد امام ہیں جن کی شہادت قید خانے میں ہوئی، یہ ہمارے واحد امام ہیں کہ جن کی شہادت کے بعد ان کے جسم سے زنجیروں کو الگ کیا گیا۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے فرمایا: کل جب ہمارے ائمہ علیہم السلام پر ظلم ہو رہا تھا تو ملت اسلامیہ خاموش تھی کوئی بولنے والا نہیں تھا کہ ظالم حکمرانوں سے کہتا کہ ان پر ظلم نہ کرو۔ آج بھی جب شیعوں پر ظلم ہوتا ہے تو دنیا خاموش تماشائی بن جاتی ہے کوئی بولنے والا نہیں کہ ان پر ظلم نہ کرو۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے محسن اسلام حضرت ابو طالب علیہ السلام کی مظلومیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ اور جن کے باپ دادا اور پورا خاندان جہنمی ہے ان کو جنتی بتایا گیا اور جن حضرت ابو طالب علیہ السلام کی نسل جنت کے جوانوں کی سردار ہے ان پر کفر کا فتوی لگایا گیا۔ یہ بھی اہل بیت علیہم السلام پر ظلم ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے مزید فرمایا: آج بھی جو لوگ حضرت ابو طالب علیہ السلام پر کفر کا فتوی لگا رہے ہیں ان کے دلوں پر پرانی چوٹ ہے، وہ اپنے جہنمی اور بے دین آباء واجداد کو با ایمان اور جنتی نہیں بنا سکتے لہذا ان حضرت ابو طالب علیہ السلام کہ جن کے فرزند جنت و جہنم کی تقسیم کرنے والے ہیں، جن کی بہو جنت کی عورتوں کی سردار ہیں، کے پوتے جوانان جنت کے سردار ہیں، ان پر کفر کا فتوی لگا رہے ہیں۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے فرمایا: نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء واجداد میں سے کسی ایک نے بھی بت پرستی نہیں کی، وہ انبیاء یا اولیاء یا اوصیاء میں سے تھے۔ جبکہ دوسروں کے باپ دادا بڑے بڑے پجاری تھے۔ خیر کسی کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب قیامت آئے گی تو واضح ہو جائے گا کہ کون کہاں جائے گا؟ قیامت کے دن لوگ دیکھیں گے کہ ابو طالب علیہ السلام کے فرزند امیر المومنین علیہ السلام جنت و جہنم کو تقسیم کریں گے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے بعثت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: خداوند عالم نے اولین و آخرین میں کسی کو وہ نعمت نہیں دی جو ہم کو عطا کی اور وہ رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: روایت میں ہے کہ خداوند عالم کی عظیم ترین تجلی بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ خداوند عالم نے عظیم ترین نبی کو عظیم ترین کتاب اور عظیم ترین دین کے ساتھ آپ کے لئے بھیجا۔ خداوند عالم نے اتنا عظیم نبی، اتنی عظیم کتاب کسی امت کو نہیں دی جو آپ کو دی ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی انسان کسی خاص مقصد کے لئے آئے اور اسی مقصد میں اپنی جان دے دے تو اس کے ماننے والوں کا صحیح خراج عقیدت کیا ہوگا؟ کیا اس کے تصویر کو فریم کرا لینا؟ اس کے نام کو سونے سے لکھ دینا؟ اس کے نام کا کڑا اپنے ہاتھوں میں پہن لینا؟ اس کے نام کا تعویز اپنے گلے میں باندھ لینا؟ یا اس کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے؟ تو سب یہی کہیں گے کہ صحیح خراج عقیدت اس کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ اسی طرح پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سچی محبت یہی ہے کہ ان کی تعلیمات پر عمل کیا جائے، ان کی اطاعت اور اتباع کیا جائے۔
مولانا سید احمد علی عابدی مزید فرمایا: بعثت کا ایک اہم مقصد تعلیم ہے، ہمارے امام باڑے، مسجدیں اور ادارے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہونا چاہیے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کی نصیحت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم جن کی تقلید کرتے ہیں انہوں نے فرمایا "ہم ہندوستان کے شیعوں کو صرف پڑھا لکھا دیکھنا نہیں چاہتے، ہم ہندوستان کے شیعوں کو تعلیم کی منزل میں سب سے اوپر دیکھنا چاہتے ہیں۔" ہماری تمنا ہے کہ ہندوستان کا سب سے بڑا ڈاکٹر شیعہ ہو، آئی ٹی میں جو سب سے اونچا ہو وہ شیعہ ہو، جو سب سے بڑا انجینیئر ہو وہ شیعہ ہو۔ لیکن یہ اسی وقت ہوگا جب ہم ان ہیروں کو تلاش کریں گے، جواہرات کو تراشیں گے، جو بچے غربت کی وجہ سے پیچھے ہیں لیکن ان میں ترقی کی چنگاری ہے انہیں ہوا دینی ہوگی۔
آپ کا تبصرہ