جمعہ 30 مئی 2025 - 21:51
"ایگو اور جھوٹی انا" گھروں کو توڑ رہی ہے: مولانا سید احمد علی عابدی 

حوزہ/ مولانا سید احمد علی عابدی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ایسی پر برکت شادی تھی کہ جس کی نسل آج پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور جس کی نسل سے 11 معصوم امام اللہ نے ہمیں عطا فرمائے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ 30 مئی 2025 کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ماہ ذی الحجہ خوشیوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، اس ماہ میں سب سے بڑی عید "عید غدیر" ہے۔‌ امام علی رضا علیہ السلام کی روایت ہے کہ "تم دنیا میں کہیں بھی رہو، کوشش کرو کہ عید غدیر امیر المومنین علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہو۔‌"

مولانا سید احمد علی عابدی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ایسی پر برکت شادی تھی کہ جس کی نسل آج پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور جس کی نسل سے 11 معصوم امام اللہ نے ہمیں عطا فرمائے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے دور حاضر میں شادی شدہ زندگیوں میں مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج شادی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔‌ بات دراصل یہ ہے کہ ہم علی و فاطمہ سلام اللہ علیہما کے ماننے والے ضرور ہیں لیکن ہم علی و فاطمہ سلام اللہ علیہما کی سنت پر عمل کرنے والے نہیں ہیں۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے مزید فرمایا: مشکلات اور شکایتیں اس وقت ہوتی ہیں جب ہم ایک دوسرے کے حقوق کو ادا نہیں کرتے اور ایک دوسرے کا اس طرح خیال نہیں رکھتے جس طرح خیال رکھنا چاہیے تھا۔ روایتوں میں ملتا ہے کہ "عورتوں کا خیال رکھو اور ان پر ظلم نہ کرو۔"

مولانا سید احمد علی نے فرمایا: مسئلہ یہ ہے کہ ہم شادی کر کے کسی کی لڑکی کو گھر لے آتے ہیں، لیکن اس کو وقت نہیں دیتے، اس کی ضرورتوں کو بہت کم پورا کرتے ہیں، گھر میں آ جانا، رات میں سو جانا، یہ حقوق نہیں ہیں۔ معاف فرمائیں گے کہ یہ کام تو جانور بھی کر لیتے ہیں۔ جانور بھی صبح اٹھ کر کام پر چلے جاتے ہیں، رات کو آ کر سو جاتے ہیں، پھر صبح اٹھ کر چلے گئے، دن بھر ایک دوسرے کی خبر نہیں ہوتی، کوئی بھوکا ہے یا پیاسا ہے۔ بیمار ہے، مریض ہے یا صحت مند ہے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے طلاق کی شرح میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ مسئلہ خاص عمر کا نہیں ہے، بلکہ ہفتہ بھر کی شادیاں بھی ٹوٹ رہی ہیں اور 50 برس کی بھی ختم ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جسمانی لحاظ سے تو ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں لیکن روحانی اور قلبی طور سے قریب نہیں ہوتے ہیں۔ ہمارا مزاج نہیں ملتا، ہم ایک دوسرے کے ساتھ سمجھوتے کو تیار نہیں رہتے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت " انبیاء کے اخلاق میں سے ایک اخلاق یہ ہے کہ وہ اپنی عورتوں سے محبت کرتے تھے۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: انبیاء علیہم السلام اپنی خواتین کو چاہتے تھے، ایک دوسرے کے لئے دل میں جگہ رکھتے تھے، ایک دوسرے کے خلاف بات نہیں کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اگر کوئی مرد اپنی زوجہ سے کہے کہ میں تمہیں چاہتا ہوں تو یہ بات اس کے دل سے کبھی نہیں نکلتی۔"

مولانا سید احمد علی عابدی نے ایگو اور جھوٹی انا کو گھر ٹوٹنے کا سبب بتاتے ہوئے فرمایا: ہم جانتے ہیں کہ زوجہ کے بغیر گھر سونا ہوتا ہے لیکن اس کا اظہار نہیں کرتے، 10 روپے بچانے کے لئے ایک انجان فقیر سے تو "بابا معاف کرو۔" کہہ دیتے ہیں لیکن جس سے ہماری زندگی وابستہ ہے، جس سے ہمارے دن کا سکون اور رات کا چین وابستہ ہے اس سے ایک لفظ معافی کا نہیں کہتے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha