۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
خواہر پروینہ اختر

حوزہ/ بڈگام جموں وکشمیر میں انجمنِ "آؤ چلیں کربلا" کے تحت منعقدہ خمسہ مجالس عزاء کی چوتھی مجلس سے محترمہ خواہر پروینہ اختر نے توبہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے توبہ کو آخرت کی سعادت کےلیے بہت ضروری عمل قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بڈگام جموں وکشمیر میں انجمنِ "آؤ چلیں کربلا" کے تحت منعقدہ خمسہ مجالس عزاء کی چوتھی مجلس سے محترمہ خواہر پروینہ اختر نے توبہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے توبہ کو آخرت کی سعادت کےلیے بہت ضروری عمل قرار دیا۔

انہوں نے توبہ کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کرتے ہوئے کہا کہ توبہ لغت میں پلٹنا یا گناہ سے دوری اختیار کرنے کو کہتے ہیں اور شریعت میں جو کچھ مذموم ہے اس سے لوٹ کر قابلِ تعریف شے کی طرف آ جائے۔ یعنی ترک گناہ کا عہد۔ قرآن میں یہ لفظ بار بار آیا ہے اور خدا سے بصدق دل گناہوں کی معافی پر زور دیا گیا ہے۔

محترمہ پروینہ اختر نے کہا کہ قرآن میں توبہ سے متعلق بہت سی آیات ہیں۔ مثلاً سورۂ نساء کی آیت نمبر 110 میں خدا فرماتا ہے: وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا.اور جو کوئی برا کام کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔

انہوں نے توبہ کو آخرت کی سعادت کےلیے بہت ضروری عمل قرار دیا اور کہا کہ خداوند متعال سورۂ مبارکۂ تحریم میں فرماتا ہے: يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللهِ تَوْبَةً نَصُوحاً عَسى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئاتِكُمْ وَ يُدْخِلَكُمْ جَنّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهارُ يَوْمَ لايُخْزِي اللهُ النَّبِيَّ وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ نُورُهُمْ يَسْعى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَ بِأَيْمانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنا أَتْمِمْ لَنا نُورَنا وَ اغْفِرْ لَنا إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.اے ایمان لانے والو ! توبہ کرو! اللہ کے حضور خالص توبہ۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار اس کی وجہ سے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں جنّت کے ان باغات میں جن کے درختوں کے نیچے نہریں جاری ہیں داخل کرے گا، خدا اس دن پیغمبر(ص) کو اوران کے ساتھ ایمان لانے والوں کو ذلیل وخوار نہیں کرے گا. ان کانور ان کے آگے آگے اوران کے دائیں جانب چل رہا ہوگا اوروہ کہہ رہے ہوں گے: پروردگارا! ہمارے نور کو کامل کردے اور ہمیں بخش دے بیشک توہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

محترمہ پروینہ اختر نے گناہ سے بچنے پر تاکید کی اور مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: توبہ نصوح اس توبہ کو کہتے ہیں جو دل اور نفس کی پاکیزگی کا باعث ہو اور امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: توبہ دل کو پاک اور گناہوں کے آثار کو مٹا دیتی ہے۔

انہوں نے کربلا میں حضرت حر بن یزید ریاحی کی توبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی تعلیمات کے مطابق، خدا اپنے بندوں کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ ہم نے کربلا میں دیکھا ہے کہ حر ابنِ یزید ریاحی ان تعلیمات کی واضح اور روشن مثال ہیں۔ حضرت حر بن یزید ریاحی نے آخری وقت اپنے خدا کے حضور توبہ کی اور دوبارہ بارگاہِ الٰہی میں پلٹ آئے۔

آخر میں انہوں نے امام حسین علیہ السّلام کے باوفا اصحاب خاص طور پر آخری مراحل میں توبہ کر کے آنحضرت کی بارگاہ میں آنے والے خوش نصیب حر بن یزید ریاحی کے مصائب بیان کیے۔

یاد رہے یہ مجالسِ عزاء، انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی الصفوی کے تعاون سے محترمہ ڈاکٹر منت کی رہائش گاہ پر منعقد کی جا رہی ہیں۔

توبہ؛ آخرت کی سعادت کےلیے بہت ضروری عمل ہے، خواہر پروینہ اختر

تبصرہ ارسال

You are replying to: .