حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/عشرۂ محرم کی دوسری مجلس سے امام باڑہ غفران مآبؒ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کو عزائے سید الشہداء علیہ السّلام میں متحدہ اور مشترکہ طور پر شریک ہونے کی دعوت دی۔
مولانا نے کہا کہ عزاداری سے مسلمانوں کو دور کرنے کے لئے مفتیوں نے بدعت اور شرک کے فتوے دئیے ۔عزاداری میں شریک ہونے سے اس لئے روکا جاتا ہے، تاکہ ظالموں کے چہرے بے نقاب نہ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ غم حسینؑ میں بلند ہونے والی آہوں کی گرمی ظالموں کے چہروں پر پڑے ہوئے نقابوں کو جلا دیتی ہے۔
علامہ کلب جواد نقوی نے کہا کہ عزاداری وعدۂ الہی ہے جو پورا ہو رہا ہے اس لئے نہ عزاداری ختم ہوسکتی ہے اور نہ کم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں واقعۂ کربلا کے اسباب و علل کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ انقلاب کربلا کو بدنام کرنے کے لئے ایسے اعتراضات وارد کئے جاتے ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔
مولانا نے مجلس میں ان شکوک و شبہات کا ازالہ پیش کرتے ہوئے واقعۂ کربلا کی آفاقیت کو بیان کیا۔
مجلس کے آخر میں مولانا نے امام حسینؑ کے کربلا میں ورود اور قبیلۂ بنی اسد کے افراد سے امام کی وصیت کے بارے میں گفتگو کی۔