۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
News ID: 400608
13 جولائی 2024 - 14:09
شبهه عطش در کربلا

حوزہ/منبر اور سوشل میڈیا پر کچھ افراد یہ جملہ بڑے زور و شور سے نقل کر رہے ہیں کہ حسینی کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری نہیں ہے کہ وہ نمازی ہے، لیکن نمازی کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ وہ حسینی ہے۔

تحریر: سید کرامت حسین

حوزہ نیوز ایجنسی| منبر اور سوشل میڈیا پر کچھ افراد یہ جملہ بڑے زور و شور سے نقل کر رہے ہیں کہ حسینی کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری نہیں ہے کہ وہ نمازی ہے، لیکن نمازی کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ وہ حسینی ہے۔

در اصل یہ جملہ ایک مصنوعی بڑے خطیب کا چھوڑا ہوا شوشہ ہے جس پر کئی سال سے بے مقصد لفاظی اور منبر پر ٹائم پاس جملے بازی ہو رہی ہے،ورنہ وہ نماز ہی نہیں جو امام حسین ع کی محبت و مودت کے بغیر ہو اور وہ حسینی ہی نہیں جو نماز نہ پڑھتا ہو،کیا ہم سب یہ نہیں جانتے کہ نو محرم الحرام کو جب امام حسین ع شدید محاصرے میں ہیں اور لشکر یزید نے آپ پر حملے کا منصوبہ بنا لیا تو امام حسین ع نے اپنے بھائی جناب عباس سے فرمایا:یزیدی لشکر کے پاس جائیں اور اگر ممکن ہو تو ان سے آج کی رات کی مہلت لیں اور جنگ کو کل تک ملتوی کرائیں تا کہ ہم آج کی رات نماز ، استغفار اور اپنے پروردگار کے ساتھ مناجات اور راز و نیاز میں گزاریں ۔ خدا جانتا ہے کہ میں نماز، تلاوت قرآن اور دعا و استغفار کو بہت پسند کرتا ہوں ۔

روز عاشورا امام حسین نے نماز ظہر و عصر کا خاص طور پر اہتمام کیا اور یزیدی لشکر کے تیروں کی بوچھار میں بھی نماز ادا کی جس نماز نے رہتی دنیا تک ایسی مثال رقم کی کہ جس کی کوئی نظیر نہ بن سکی اور کمال تو یہ ہے میدان کربلا میں امام حسین ع نے اس شان سے نماز قائم کی کہ جب آپ نماز ادا کر رہے تھے تو آپ کے دو اصحاب کی عزیز جانیں تک قربان ہوگئیں آپ چاہتے تو میدان جنگ کے بجائے پشت خیمہ بھی نماز پڑھ سکتے تھے تاکہ اصحاب باوفا کی جان بچ جاتی لیکن میدان جنگ میں تیروں کی بچھار میں نماز ادا کرنا اور دو اصحاب کا تیروں کو روکتے ہوئے شھید ہو جانا بتاتا ہے کہ امام حسین ع کے نزدیک نماز کی کتنی اہمیت ہے ۔

امام حسین کی زیارت مطلقہ میں ہم امام ع کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:اشہد انک قد اقمت الصلوۃ و آتیت الزکاۃ و امرت بالمعروف و نہیت عن المنکر،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی ، زکات ادا کی ، اچھائیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا ۔

سوگنامه عاشورا ، ص۸۰- ۶۷

یقینا امام حسین ع اپنے پیروکاروں سے بھی نماز ، نیکی ، توبہ و استغفار اور دعا و عبادت کی توقع رکھتے ہیں ، چنانچہ اگر نماز کا وقت ہو جائے تو عزاداری کے دوران بھی نماز بجا لانا ضروری ہے اور تعزیت و تسلیت پیش کرتے وقت اور مجالس کے انعقاد کے دوران اس طرح شیڈول بنانا چاہیے کہ یہ ہر واجب عمل کی ادائیگی اُس کے وقت پر ہو کیونکہ بہترین عزاداری کی توقع صرف بہترین عزادار سے ہی کی جا سکتی ہے اور بہترین عزادار وہی ہوسکتا ہے جو ایمان و عمل میں مضبوط اور پختہ ہو ۔ ورنہ عقیدت میں غم وہ لوگ بھی مناتے ہیں جن کا اسلام و ایمان سے کوئی تعلق نہیں ۔

رہی بات یہ کہ لشکر یزید میں بھی نمازی تھے تو اس سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہے کہ نماز کی قبولیت کی شرائط میں سے اولین شرط مودت و محبت محمد و آل محمد ص ہے،اس کے بغیر کوئی نماز پڑھ رہا ہے تو اسے نمازی نہیں کہہ سکتے اور یہ نماز کی توہین ہے۔

بالکل ایسے ہی جیسے تاریخ اور روایات میں ہے کہ کربلا میں امام حسین ع اور آپ کی آل و اصحاب کی مظلومیت کو دیکھ کر یزیدی لشکر کے بہت سے افراد رو رہے تھے لیکن دنیا کی لالچ نے انہیں اس بدبختی سے نکلنے کا موقعہ نہ دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .