پیر 21 اپریل 2025 - 10:50
کیا زیارت کے سفر میں نماز سے غفلت برتی جا سکتی ہے؟

حوزہ/ مشہد مقدس کی زیارت سے واپس آنے والے زائرین میں سے صرف چند ہی افراد تھے جنہوں نے نماز کو ہر چیز پر مقدم رکھا۔ کیا زیارت کی جا سکتی ہے اور نماز سے غافل ہوا جا سکتا ہے؟ یہ واقعہ اس سوال کا ایک چونکا دینے والا جواب ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نماز واقعات کے متعلق ایک کتاب "داستان ہایی از نماز" جو انسان کی کہانیاں سننے اور پڑھنے کے ذوق و شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھی گئی ہے، یہ کتاب نماز کے مختلف سبق آموز واقعات پر مشتمل ہے جنہیں ہم مختلف اقساط میں پیش کریں گے۔

ایک یادگار واقعہ:

میں یہ واقعہ کبھی نہیں بھول سکتا کہ کئی سال پہلے ایک دن میں اپنے والد، والدہ اور خاندان کے بعض افراد ساتھ مشہد مقدس گیا تھا۔

مشہد سے واپسی پر دیر ہو چکی تھی جب ہم مازندران کے ایک شہر میں پہنچے۔ مسجدیں بند تھیں اور اس شہر کے مہمان خانے میں صرف ایک کمرہ دستیاب تھا۔

میرے والد مرحوم نماز کے بہت پابند تھے۔ جب نماز کا وقت ہوتا تو ان کے اندر ایک بے چینی سی پیدا ہو جاتی۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام کا کھانا نہیں کھا رہے اور پہلے نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ میں مسجد کی تلاش میں نکلا لیکن مسجد کا دروازہ بند تھا اور پانی بھی دستیاب نہ تھا۔ ہمیں اپنے ساتھ لے جانے والے پینے کے پانی سے وضو کرنا پڑا۔

ہم نے وضو کیا اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنی شروع کر دی۔ صرف ایک بوڑھا آدمی اور ایک بوڑھی عورت نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔ یعنی ہمارے ساتھ سفر کرنے والے چالیس مسافروں میں سے صرف چھ افراد نے نماز ادا کی، پھر ہم نے اپنا سفر جاری رکھا۔

یہ لوگ کہاں سے آ رہے تھے؟ مقدس شہر مشہد سے، اس امام کی زیارت سے جو جب سرخس میں قید تھا تو روزانہ ہزار رکعت نماز پڑھتے تھا۔ تو کیا ہمارے لیے یہ مناسب نہیں کہ ہم بھی کم از کم پانچ وقتہ نمازوں کی اہمیت کو - سفر ہو یا حضر - اس امام کی پیروی میں ملحوظ خاطر رکھیں؟

جیسا کہ مولوی کا مشہور شعر ہے:

یک دسته گلت کو اگر آن باغ بدیدت

یک گوهر جان کو اگر از بحر خدایی

(جہاد با نفس، جلد 3، صفحہ 25)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha