حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کے ہاتھوں کابل کے سقوط کے ایک سال مکمل ہونے سے قبل لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے کہا کہ ہم 20 سال تک افغانستان میں تھے، اس ملک کی سلامتی، اقتصادی ترقی اور تعلیم پیشرفت کے لیے کام کر رہے تھے، لیکن ہمیں بالآخر شکست ہوئی۔
اطلاع کے مطابق، ہفتے کے روز افغانستان میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں برطانوی فوجیوں کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع نے کہا کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کے سامنے شکست کی بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے خاندان کے افراد کو بے سود مار دیا گیا۔
بین والیس نے کہا کہ "ہم نے افغان عوام کو تنہا چھوڑ دیا،" انہوں نے مزید کہا کہ "مغرب ہمیشہ کے لیے افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا تھا، لیکن ہمیں افغانستان کو طالبان اور حقانی نیٹ ورکس کے کنٹرول میں نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔" برطانوی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ہمیں افغانستان سے اس طرح نکلنا ہے تو ہمیں دو دہائیوں پہلے اس پر حملہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
بتاتے چلیں کہ ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ کو امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد امریکہ نے ان حملوں کو انجام دینے والی دہشت گرد تنظیم سے بدلہ لینے کے لیے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ امریکی اتحاد نے ۲۱ سال تک افغانستان میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھی جس کے دوران اس نے ملک کا سیاسی، معاشی اور سماجی انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ کر دیا اور ۱۵ اگست ۲۰۲۱ کو ذلیل و خوار ہو کر دو دہائیوں کے بعد افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہو گیا۔