۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ضارب سلمان رشدی

حوزہ/ ہادی مطر ایک 24 سالہ لبنانی نژاد امریکی ہے جس کے والدین جنوبی لبنان کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ کئی سال قبل کیلیفورنیا سے نیو جرسی منتقل ہوئے تھے اور جمعہ کے حملے تک نیو جرسی میں مقیم تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سلمان رشدی کے حملہ آور ’’ہادی مطر‘‘ کے وکیل نتنیل بارونہ نے نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اعلان کیا کہ ان کے موکل نے عدالت میں اپنے بے قصور ہونے کی درخواست دائر کردی ہے۔پولیس نےابھی تک اس حملے کے پیچھےاسباب کی تصدیق نہیں کر سکے۔

سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے حملہ آور ہادی مطر کیلیفورنیا میں پیدا ہوئے، ہادی مطر پر "دوسرے درجہ کا قتل" اور "دوسرے درجہ کا حملہ" جیسے دو الزامات لگے ہیں، ۲۲ اگست بروز ہفتہ، نیو یارک ریاست کے چٹاکو ڈسٹرکٹ کے پراسیکیوٹر جیسن اشمٹ نے اس خبر کا اعلان کیا کہ کل کے حملہ آور، ہادی مطر پر اب دوسرے درجے کے قتل اور دوسرے درجے کے حملے کا الزام ہے۔ اشمٹ نے کہا: یہ الزامات اسے کل رات بتائے گئے تھے اور اسے غیر ضمانتی طور پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

نیویارک کے ریاستی قانون کے مطابق "سیکنڈ ڈگری قتل" کی سزا عام طور پر 5 سے 15 سال قید ہے، بعض ذرائع نے اس سزا کو بڑھا کر 25 سال کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اس کے باوجود اگر اسے فرسٹ ڈگری قتل قرار دیا گیا تو یہ سزا شاید عمر قید میں تبدیل ہو جائے گی۔ نیو یارک ریاست میں "سیکنڈ ڈگری حملہ" کے الگ الگ کیس میں کم از کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید ہو سکتی ہے۔

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والا نوجوان "ہادی مطر" کون ہے؟

ہادی مطر ایک 24 سالہ لبنانی نژاد امریکی ہے جس کے والدین جنوبی لبنان کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ کئی سال قبل کیلیفورنیا سے نیو جرسی منتقل ہوئے تھے اور جمعہ کے حملے تک نیو جرسی میں مقیم تھے۔

ٹکٹ خریدنے کے بعد ہادی مطر سلمان رشدی کی تقریر کے لیے آئے تھے اور پھر وہ اسٹیج پر پہنچے اور رشدی کے پیٹ اور گردن پر چاقو سے وار کیا۔ لوگوں نے اور دو پولیس افسران اور میٹنگ منعقد کرنے والی تنظیم کے ملازمین نے اسے روکنے کی کوشش کی۔

۷۵ سالہ ملعون سلمان رشدی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پنسلوانیا کے اسپتال لے جایا گیا اور اس وقت اس کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ وہ اپنی ایک آنکھ کھو دے، ساتھ ہی اس کی کڈنی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .