۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
آية الله الشيخ محمد اليعقوبي

حوزہ/ آیت اللہ یعقوبی نے کہا: شہید سید حسن نصر اللہ اسلام اور مسلمانوں کے لیے باعثِ عزت و افتخار تھے اور ایک ایسی مثال تھے جو اسلامی دنیا کو اس بات پر قائل کرتی ہے کہ ان جیسے افراد کو تربیت کرے، نہ کہ مادی تہذیب کی طرح جو مجرم اور خیالی ہیرو پیدا کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عراقی عالم دین آیت اللہ یعقوبی نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے موقع پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ جس کا متن درج ذیل ہے:

اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو موت اور فنا کے ذریعے مقہور نہ کرتا، "وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِیلاً" اور اگر اللہ نے وعدہ نہ کیا ہوتا کہ وہ اپنے بندوں میں سے شہیدوں کا انتخاب کرے گا، تو مرحوم شہید سید حسن نصر اللہ کوموت چھو بھی نہ سکتی، کیونکہ ان جیسے بہادر، ثابت قدم، دلیر، صابر، مستقل مزاج، پر سکون، حکیم اور خدا کی عبادت میں مخلص افراد سے موت بھی خوف کھاتی ہے۔ وہ اپنی آرزو، یعنی شہادت، کو پا کر اپنے صالح شہید بھائیوں سے جا ملے ہیں۔

یہ عظیم شخص اس حالت میں اللہ کے پاس پہنچا کہ اس نے اپنی امت کے لیے کامیاب اور مخلص رہنماؤں کا ایک مکتب قائم کیا اور صرف سرزمین لبنان میں ہی نہیں بلکہ شام، عراق اور فلسطین میں بھی کامیابیوں سے بھرا ایک ریکارڈ چھوڑا۔

انہوں نے ایک لمحے کے لیے بھی دہشت گردی کے خاتمے اور اس کی تباہ کن لہر کے خلاف کھڑے ہونے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔

وہ اسلام اور مسلمانوں کے لیے باعثِ عزت و افتخار تھے اور ایسی مثال تھے جو اسلامی دنیا کو قائل کرتی ہے کہ ان جیسے افراد کو تربیت کرے، نہ کہ مادی تہذیب کی طرح جو مجرم اور خیالی ہیرو پیدا کرتی ہے۔

ان کی بابرکت موجودگی، جو ایک محبت بھرے مسکراہٹ سے مزین تھی، آزاد انسانوں، مظلوموں اور محروموں کو بھی اطمینان بخش پیغام بھیجتی تھی۔

ہم ان کے چاہنے والوں کو ان کی جدائی اور نقصان کے سبب شدید غم اور اندوہ پر ملامت نہیں کر سکتے۔ انہیں کوئی چیز تسلی نہیں دے سکتی سوائے اس کے کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے اجداد اطہار علیہم السلام کے راستے پر شہید ہوئے اور وہ تمام آزاد لوگوں کے لیے ایک تحریک کی علامت بن گئے جو ذلت، سمجھوتہ اور غیر اللہ کے آگے جھکنے کو قبول نہیں کرتے۔

میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ان کے دشمن بھی ان کے دوستوں سے پہلے ان کی تحسین کیا کرتے تھے اور ان جیسے شخص کا سامنا کرنے پر فخر کرتے تھے۔

شہید سید حسن نصر اللہ ماتم اور گریہ کے لائق نہیں ہیں، بلکہ وہ ستائش، تمجید اور ان کی کامیابیوں پر فخر و مباہات کے مستحق ہیں۔ ان کی سیرت کو لکھا جانا چاہیے تاکہ یہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک روشنی بنے جو سماجی انصاف کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جس سے تمام لوگ مستفید ہوں۔

خُذْ فی ثنائهم الجمیلَ مُقرِّضاً ** فالقوم قد جَلّوا عن التأبینِ

" تم جتنا بھی شہدائے کربلا کی تعریف میں کمی کرنا چاہو، لیکن وہ مدح ثنا کے مرحلے سے کہیں بلند و بالا ہیں۔"

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .