حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر ادیب الہندی سوسائٹی لکھنو مولانا مصطفی علی خان ادیب الہندی نے شہید قاسم سلیمانی و انکے ساتھیوں کی پہلی برسی کے موقع پر شہدائے راہ خدا کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ
(اور جو راہ خدا میں قتل ہو گئے انہیں مردہ نہ کہنا بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں شعور نہیں۔ سورہ بقرہ آیت 154)
مولانا موصوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی حکم کے مطابق شہدائے راہ خدا زندہ ہیں لیکن انسان اپنی بے شعوری میں انہیں مردہ کہتا جس سے قرآن نے منع کیا ہے۔
اللہ نے اپنی راہ کے شہیدوں کی زندگی کو اتنی اہمیت دی کہ نہ فقط انکی موت پر زبان پر پابندی لگائی بلکہ فکر و خیال پر بھی پابندی لگا دی۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ۔ (سورہ آل عمران 169)
زرخرید غلاموں کے ذریعہ فقیہ و مجاہد شہید آیت اللہ شیخ النمر باقر النمر رہ کی شہادت ہو یا ان زرخرید غلاموں کے آقا شیطان بزرگ کے ہاتھوں حرم کے پاسبانوں اور انسانی اقدار کے محافظوں کی شہادت ہو۔
انہوں نے کہا کہ آل سعود نے شیخ النمر باقر النمر رہ کو قید، قتل اور جنازہ کو پوشیدہ کردینے، اور انکی مسجد کو منہدم کر کے اپنے خیال خام میں سوچ رہے ہیں کہ میں نے انکو ختم کر دیا لیکن وہ بھول گئے کہ جسم کو قتل کیا جا سکتا ہے، چھپایا جا سکتا ہے لیکن کردار کو خاتم کرنا ممکن نہیں۔
صدر ادیب الہندی سوسائٹی لکھنو نے کہا کہ امریکہ کو اپنے زرخرید آل سعود سے ہی سبق لینا چاہئیے تھا کہ ظلم و ستم، قتل و خون سے شخصیت و کردار ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن آل سعود کی ناکامی کے بعد خود بھی وہی حماقت کر بیٹھا۔ انسانیت کے دلسوز، انسانی اقدار کے پاسبان اور حرم کے مدافعین کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کر کے ابدی لعنت و نفرت اپنا مقدر بنا لیا۔ شہداء کی مظلومانہ شہادت کے چند ماہ خود قاتل کے لئے ہی اس کا ملک اور سرزمین تنگ ہوگئی کہ بینکر میں چھپ کر اپنی حیات کی بھیک مانگتا نظر آیا اور الیکشن میں ناکامی اس کے زوال کا پیش خیمہ بن گیا۔ اور یہی بلکہ اس سے بدتر ہر ظالم کا انجام ہوتا ہے۔ لیکن اسی کے برخلاف شہداء زندہ و جاوید ہو جاتے ہیں اور یہی قرآنی فیصلہ ہے۔
آخر میں کہا کہ ہم شہدائے راہ خدا کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور بارگاہ معبود میں دعا ہے کہ انہیں شہدائے کربلا کے ساتھ محشور فرمائے۔ آمین