۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
مجلس علمائے امامیہ جموں و کشمیر

حوزہ/ دور حاضر میں اقدار کربلا کا احیا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ بلا لحاظ مسلک و ملت یک جٹ ہوکر اقدار کربلا اور امام عالی مقام کی سیرت کا احیا کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ مجلس علمائے امامیہ جموں و کشمیر کے اہتمام سے سرینگر کے مضافات میں ایک عظیم الشان یوم حسین کا انعقاد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدتمندوں نے شرکت کرکے امام عالی مقام و دیگر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس روح پرور مجلس میں سو سے زائد علمائے کرام ودانشور حضرات کے علاوہ مفکرین ملت اور قارئین کرام و شعرا نے شرکت کی۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت و نوحہ خوانی کی گئی۔ نامور و ممتاز علمائے کرام جن میں مولانا مسرور عباس انصاری، مولانا بشیر احمد بوٹو، مولانا محمد یاسین، مولانا حاتم علی میر، مولانا بلال حسین ڈار، مولانا علی محمد جان، مولانا میر مصطفٰی فاطمی، مولانا مقبول حسین، آغا سید اعجاز رضوی اور آغا سید عابد حسینی قابل ذکر ہے نے اقدار کربلا کے مختلف موضوعات پر مدلل او مفصل روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ کہ دور حاضر میں اقدار کربلا کا احیا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ بلا لحاظ مسلک و ملت یک جٹ ہوکر اقدار کربلا اور امام عالی مقام کی سیرت کا احیا کریں۔

مقررین نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی آفاقی شخصیت کسی خاص مکتب مسلک یا ملت سے وابستہ نہیں بلکہ آپ ایک عالمگیر شخصیت ہے جس کو عالمی سطح پر متعارف کرنے کی ضرورت ہے۔

مقررین نے اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر اتحاد بین المسلمین کے خلاف جو پروپیگنڈے اورسازشیں رچائی جارہی ہیں ان سازشوں کو بے نقاب اور پروپیگنڈوں کو ناکام بنانے کے لئے متحدہ طور پر لائحہ عمل مرتب دینے کی ضرورت ہے. تقریب میں شاعر اہلبیت و سینئر صحافی ڈاکٹر راشد مقبول اور سید طاہر صفوی نے بھی منظوم کلام پیش کرکے شہدائے کربلا کو خراج پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .