۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
شام کے صدر بشار اسد کی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات

حوزہ/ شام کے صدر سے گفتگو: بین الاقوامی جنگ میں فتح میں آپ کا بلند حوصلہ بہت اہم ثابت ہوا، اسی جذبے سے ملک کی تعمیر نو کیجئے! 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کے روز شام کے صدر بشار اسد اور ان کے ہمراہ آئے ہوئے وفد سے ملاقات میں، شام کی قوم اور حکومت کی استقامت و مزاحمت اور ایک بین الاقوامی جنگ میں ملنے والی فتح کی تعریف کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ شام کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایران کے صدر اور حکومت کے ٹھوس عزم اور جوش وخروش کے پیش نظر اس بات کی کوشش کی جانی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوں۔

انھوں نے سیاسی اور عسکری میدانوں میں شام کی عظیم کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کا شام، جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے، اگرچہ اس وقت تباہ کاریاں نہیں تھیں لیکن اب شام کا احترام اور اعتبار، پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور سبھی اس ملک کو ایک طاقت کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ شام کے صدر اور قوم کو علاقے کی اقوام، سرفراز سمجھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور آپ کے بعض ہمسایہ ملکوں کے سربراہ، صیہونی حکومت کے حکام کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ کافی پیتے ہیں، لیکن ان ہی ملکوں کے عوام، یوم قدس کے موقع پر سڑکوں کو اپنی موجودگي اور نعروں سے بھر دیتے ہیں اور یہی آج علاقے کی سچائی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایک بین الاقوامی جنگ میں شام کی استقامت اور فتح میں متعدد عناصر کا رول رہا۔ آپ نے شام کے صدر بشار اسد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک اہم عنصر، خود آپ کا بلند حوصلہ ہے اور ان شاء اللہ آپ اسی جذبے کے ساتھ، جنگ کی تباہ کاریوں کا ازالہ اور تعمیر نو بھی انجام دیں گے کیونکہ آپ کے سامنے ابھی بڑے بڑے کام ہیں۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے سلسلے میں اس گرانقدر شہید کے خاص جذبات تھے اور وہ حقیقی معنی میں قربانی دیتے تھے اور شام میں ان کے عمل اور روش اور ایران کے آٹھ سالہ مقدس دفاع میں ان کے عمل اور روش میں کوئي فرق نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ شہید سلیمانی اور شہید ہمدانی جیسے سپاہ کے نمایاں افراد حقیقت میں دل و جان سے کوشش کرتے تھے اور شام کے مسئلے کو ایک مقدس ذمہ داری کی حیثیت سے دیکھتے تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ یہ رشتہ اور تعلق، دونوں ملکوں کے لیے حیاتی ہے اور ہمیں اسے کمزور نہیں ہونے دینا چاہیے بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکے مزید مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ برسوں میں شام مخالف محاذ میں رہنے والے بعض ملکوں کی جانب سے دوستی اور محبت کے اظہار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تجربات کی بنیاد پر، آئندہ کے خطوط وضع کرنے چاہیے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے شام کے صدر کے عزم و حوصلے کو بڑے کاموں کی راہ ہموار کرنے والا قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور حکومت بھی واقعی ٹھوس عزم، نشاط اور حوصلے کے مالک ہیں اور شام کے موضوع کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور اس موقع سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کے لیے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اس ملاقات میں، جس میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے، شام کے صدر بشار اسد نے ایران کی حکومت اور قوم کے موقف اور حمایت کا شکریہ ادا کیا اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چار عشروں میں خطے کے مسائل اور خاص طور پر مسئلہ فلسطین کے بارے میں ایران کے ٹھوس موقف اور استقامت نے پورے علاقے کے عوام کو دکھا دیا کہ ایران کا راستہ صحیح اور اصولی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جنگ سے ہونے والی تباہی کی تعمیر نو کی جا سکتی ہے لیکن اگر اصول اور بنیادی نظریات ختم ہو جائیں تو ان کی تعمیر نو نہیں کی جا سکتی اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اصولوں اور بنیادی نظریات پر ایرانی قوم کی ثابت قدمی جو آپ کی کوششوں سے جاری ہے، ایرانی قوم اور خطے کے عوام خاص طور پر فلسطینی عوام کی عظیم فتوحات کا پیش خیمہ ہے۔

شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ ایران کی جانب سے استقامتی محاذ کی حمایت، اسلحہ جاتی حمایت ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سب سے اہم مدد اور حمایت، استقامت کی روح پھونکنا اور اسے جاری رکھنا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ جو چیز اس بات کا سبب بنی کہ صیہونی حکومت، خطے پر مسلط نہ ہونے پائے، ایران اور شام کے اسٹریٹیجک تعلقات ہیں جو پوری قوت سے جاری رہنے چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .