۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
تصاویر/ آیین افتتاحیه سال تحصیلی جدید حوزه‌های علمیه(۱۴۰۱-۱۴۰۲)

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے سکریٹری نے امیر المومنین علی علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: «اَلْعِلْمُ قَائِدٌ وَ اَلْعَمَلُ سَائِقٌ وَ اَلنَّفْسُ حَرُونٌ» علم ایک چراغ کے مانند ہے جو انسان کے سامنے روشنی دینے کا کام کرتا ہے تا کہ انسان اس کی روشنی میں صراط مستقیم کو ڈھونڈھے اور یہی علم کی صفت ہے کہ اس کے ذریعہ صحیح راستہ کی شناخت ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ حسینی بوشہری نے قم المقدسہ میں مدرسہ دارالشفاء میں منعقدہ حوزہ علمیہ کے نئے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب میں اہل بیت (ع) کے ایام اسارت کی تسلیت اور نئے تعلیمی سال کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: حوزہ ہمیشہ سے علم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور تہذیب نفس کے بارے میں فکر مند رہا ہے اور آیت اللہ ناصری جیسی عظیم اخلاقی شخصیت آج ہمارے درمیان نہیں رہی، مرحوم کی فصاحت اور دہن مبارک سے نکلے دلنشین الفاظ مدرسین اور عوام کے دل و دماغ پر ہمیشہ تاثیر گزار رہیں گے۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے سکریٹری نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے امیر المومنین علی علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: «اَلْعِلْمُ قَائِدٌ وَ اَلْعَمَلُ سَائِقٌ وَ اَلنَّفْسُ حَرُونٌ» علم ایک چراغ کے مانند ہے جو انسان کے سامنے روشنی دینے کا کام کرتا ہےتا کہ انسان اس کی روشنی میں صراط مستقیم کو ڈھونڈھے اور یہی علم کی صفت ہے کہ اس کے ذریعہ صحیح راستہ کی شناخت ہوتی ہے، لہذا فقط علم ہدایت کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ انسان کے اندر عمل بھی ہونا چاہئے، اگر کسی کے پاس علم ہو لیکن عمل نہ ہو تو وہ شخص کو منزل مقصود تک پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا، لہذا اگر انسان لغزشوں سے بچنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ اپنے نفس کی مواظبت کرے۔

آیت اللہ حسینی بشری نے یہ بیان کیا کہ اگر علم کسی بے لگام شخص کے ہاتھ لگ جائے اور وہ صرف اصطلاحات علمی تک محدود ہو جائے تو ایسا شخص ہزاروں انسانوں کی جان بھی لے سکتا ہے، امام زین العابدین علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا، امام کو محسوس ہو گیا کہ یہ انسان عمل کے قصد سے سوال نہیں کر رہا ہے تو امام ؑ نے انجیل کی ایک عبارت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: جس چیز کو تم نہیں جانتے اس کے بارے میں اس وقت تک سوال مت پوچھو جب تک کہ تم اس پر عمل کرنے کا اراہ نہ رکھتے ہو، کیونکہ اگر اسے صرف تم اپنے علمی ذخائر میں شامل کرنا چاہتے ہو تو یہ علم تمہیں خدا سے دور کر دے گا۔

انہوں نے کہا: اگرکوئی شخص دس یا بیس سال پہلے حوزہ علمیہ میں درس پڑھ رہا ہے، اسے یہ احساس ہے کہ جوانی کے ایام گزر چکے ہیں اور اب وہ پرانا دور نہیں رہ گیا، تو جتنی مدت اس شخص نے حوزہ علمیہ میں گزارا ہے اور علم حاصل کیا ہے لوگوں کا حق ہے کہ اس کے اس علم سے استفادہ کریں، کبھی انٹرنیٹ کے ذریعہ غیر حضوری طور پراور کبھی لوگوں کے درمیان خود حاضر ہو کر لوگوں کو اس علم سے فیضیاب کرے۔ مجھے امید ہے کہ خداوند متعال امام حسین علیہ السلام کے صدقے میں آج جو پوری دنیا میں وبا پھیلی ہوئی ہےاسے جلد سے جلد دفع فرمائےگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .