۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ / حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی  نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علماء اور حوزہ علمیہ  کے ماہروں کو آج کی دنیا اور  ماحول کو اچھی طرح جاننا چاہیے ، کہا کہ مستقبل کی دنیا کو آج کے علماء سے بلند پاپے کے علماء  کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنے آپ کو آئندہ کیلئے تیار کرنا ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی  کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی، قم میں واقع حوزہ آیت اللہ بہجت  کے طلباء کی عمامہ گذاری کی  تقریب میں، جو عید غدیر کے دن اس حوزہ  میں منعقد ہوئی تھی، نے دنیا کے مسلمانوں کو عید سعید غدیر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی تفسیروں میں سور مبارکہ مائدہ کی آیت نمبر 67 پر بہت توجہ دی گئی ہے ۔

آیت یہ ہے کہ : یَااٴَیُّھَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اٴُنزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنْ النَّاسِ إِنَّ اللهَ لاَیَھْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ >

ترجمہ: اے پیغمبر! جو کچھ تیرے پروردگار کی طرف سے تجھ پر نازل ہوا ہے اسے کامل طور سے (لوگوں تک) پہنچادو اور اگر تم نے (ایسا) نہ کیا تو گویا تم نے اس کا (کوئی) کار رسالت سرانجام ہی نہیں دیا اور خداوندتعالیٰ تمھیں لوگوں کے (ان تمام) خطرات سے (جن کا احتمال ہے)محفوظ رکھے گا اور خداوندتعالیٰ (ہٹ دھرم) کفار کی ہدایت نہیں کرتا ۔

فخر رازی نے (مفسر اہل سنت) اپنی تفسیر میں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے 10 اقوال نقل کیے ہیں ، ان اقوال میں سے فخر رازی نے اہل تشیع کے قول کو صحیح قرار دیا ہے ۔

حوزہ علمیہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس آیت کا نزول امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت  کے بارے میں ہوا ہے۔ اس آیت کا دو نقطہ نظر سے جائزہ لیا جاسکتا ہے ، ان میں سے ایک بیرونی ہے ، جس میں روایات ، احادیث اور اس سے متعلق تاریخی واقعات شامل ہیں۔ 
اور دوسرا اس آیت کے داخلی نقطہ نظر سے ، آیت کے متن کی تفسیر اور تشریح کی جائے تو معلوم ہوتا ہے ۔ مرحوم علامہ طباطبائی  نے ہماری توجہ اس ایت کی طرف مبذول کرائی ہے  کہ اگر صرف ہم اور یہ ایک آیت ہوتی تو غدیر خم کے واقعے کا وقوع پذیر ہونا ثابت ہو سکتا ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ  ایک اہم ترین ثبوت جو اس آیت کو غدیر کے واقعے کی طرف لے جاتا ہے وہ یہ ہے کہ اسی آیت کے ذیل میں آیا ہے کہ  اے نبی،  اگر آپ نے یہ حکم نہیں پہنچایا  تو گویا  آپ نے رسالت ہی نہیں  پہنچایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور دلیل یہ ہے کہ رسالت کی قطعی نفی  ہے اگر پیغمبر اسلام  ایسا نہیں کرتے ۔ اور تیسری دلیل  رسول اکرم (ص) کا ظاہری خوف ہے کہ انہوں نے معاشرے کے خوف و ہراس کی وجہ سے اس مسئلے کو قبول نہیں کیا ہے۔

حوزہ علمیہ کے سربراہ  نے کہا کہ یہ آیت غدیر و ولایت کی دلائل میں سے ایک ہے اور اس آیت کے بارے میں ہمارے شیعوں کا متفقہ  قول یہ ہے کہ ولایت عامہ و تامہ ، مختلف علوم ،اجتماعی ،سیاسی  اور تمام معاملات میں خداوند متعال کی طرف سے امیر المؤمنین و آئمہ علیہم السلام کو  عطا ہوئی ہے ۔ 

آیت اللہ اعرافی نے طلباء کےلیے  حضرت امام عصر علیہ السلام کی سربازی کے لباس  کی زینت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس روحانی لباس  کا مطلب، اپنے اوپر سے گزرنا اور اونچے افق کی طرف دیکھنا اور بڑھنا ہے ۔ یہ لباس پچھلے ہزار سالوں سے ہمارے علمائے کرام کی عظمت ، ارادہ اور آئیڈیل ازم کی علامت رہا ہے۔

آخر میں حوزہ علمیہ کے سربراہ نے حوزہ علمیہ آیت اللہ بہجت  کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس حوزہ علمیہ نے ملکی سطح پر کئی علمی مقابلے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .