۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سید حسین مؤمنی

حوزہ/ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی وفات کے بعد ، لوگوں نے دین کو نااہل اور دین سے بے خبر لوگوں سے لیا، اگر دین کو اہل دین سے نہیں لیا جائے تو یقیناً معاشرے میں بے دینی اور الحاد غالب آجائے گا اور دیندار اور دین کے اصلی حقدار کو گوشہ نشینی اختیار کرنا پڑے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام‌ والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی رحلت کے بعد ، ظلم و بربریت کا دور دورہ ہو گیا  اور چونکہ لوگ بھی اس جبر و استبداد کی طرف مائل تھے ، اس لئے دین اسلام صرف ظاہری طور پر زندہ رہا اور امام حسین علیہ السلام نے عاشورا کے موقع پر اپنے خطبہ میں اس مسئلے کو بیان فرمایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وجہ یہ ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی وفات کے بعد ، لوگوں نے اپنے آپ کو حقیقی ولایت سے دور کیا اور ظلم و جور کی طرف گئے اور اسے قبول کیا کہ یہ حکومت اور خلافت دوسروں کے ہاتھ میں جائے اور ظلم کو قبول کیا۔

استاد حوزہ علمیہ نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی وفات کے بعد ، لوگوں نے دین کو نااہل اور دین سے بے خبر لوگوں سے لیا، اگر دین کو اہل دین سے نہیں لیا جائے تو یقیناً معاشرے میں بے دینی اور الحاد غالب آجائے گا اور دیندار اور دین کے اصلی حقدار کو گوشہ نشینی اختیار کرنا پڑے گی۔

انہوں نےکہا کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد ، دینی امور اور معاشرے میں ثقافتی اور مذہبی سرگرمیوں کے لئے زمینہ فراہم ہوا اور امام سجاد علیہ السلام نے اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے اہم اقدامات اٹھائے۔

حجت الاسلام و المسلمین مومنی نے امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے معاشرے میں کھوئی ہوئی اقدار کو از سر نو زندہ کیا اور خطبوں کے ذریعے ،سوالات کے جوابات اور مختلف امور پر وضاحتیں دیتے ہوئے لوگوں کو ظلم و جبر کا اصلی چہرہ سمجھایا اور دعا و مناجات کے ذریعے اقدار اسلامی کو دوبارہ زندہ کیا اور اسی طرح گریہ و زاری کے ذریعے حقیقی دین کو پیش کیا۔

ایرانی مشہور خطیب نے کہا کہ عاشورا کے واقعے اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی وجوہات ،واقعہ عاشورا کے پیغامات اور اس تحریک کو متعارف کرانے میں امام سجاد علیہ السلام نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسان کو خدا کی خوشنودی کے لئے کام کرنا چاہئے اور اس کے سارے اعمال خدا کے لئے ہونے چاہئیں ، روایت کے مطابق ، وہ شخص بدبخت ہے جو اپنی آخرت کو اپنی دنیا کے لئے بیچ دے اور اسے زیادہ بدبخت شخص وہ ہے جو دوسروں کی دنیا کے لئے اپنی آخرت بیچ دے  اور امام حسین علیہ السلام کے مقابلے آنے والے تمام لوگ یزید بن معاویہ لعنت اللہ علیہ کی دنیا کی خاطر ابدی شقی القلب بن گئے۔

حجت الاسلام و المسلمین مومنی نے کہا کہ شام میں اہل بیت علیہم السلام کے اسیروں پر ڈھائے جانے والے مظالم بہت ہی تکلیف دہ تھے اور کربلا کے اسیروں کو بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن پھر بھی امام سجاد علیہ السلام نے انقلابی خطبوں کے ذریعے یزیدیوں کا اصل چہرہ ظاہر کرتے رہے۔

حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے امام سجاد علیہ السلام کی ایک روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا : خدا نے اہل بیت (ع) کو 6 خصوصیات عطا کی ہیں اور خدا کی عطا کردہ کچھ خصوصیات کے ساتھ اہل بیت (ع) دوسری مخلوقات سے افضل ہیں۔ اور وہ خصوصیات یہ ہیں علم ، صبر ، استقامت ، گفتارمیں فصاحت ، جرات اور مومنین کے دلوں میں اہل بیت (ع) سے متعلق محبت یہ خصوصیات تمام اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ مخصوص ہیں کیونکہ باب علم و شجاعت حقیقی، بردباری اور گفتار میں فصاحت و بلاغت یہ سب، اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ مخصوص ہیں۔

استاد حوزہ علمیہ قم نے مزید کہا کہ روایت کے مطابق ، اگر خدا ہر انسان کے قلب کو دیکھے اور کسی بندے کی خیر چاہے تو  اس بندے کے دل میں دو بہت اہم نعمتوں ، اہل بیت علیہم السلام کی محبت اور اہل بیت (ع) کی زیارت کی خواہش ڈال دے گا۔

آخر میں ، انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے اہل بیت (ع) کی فضیلت شام میں بیان کرتے ہوئے ان کو  یہ احساس دلایا کہ وہ گمراہ ہوچکے ہیں اور اہل بیت رسول (ع) سے دور ہو گئے ہیں  اور کسی ایسے شخص کی طرف گئے ہیں جو کھولے عام شراب نوشی کرتا ہے بندر اور کتوں سے کھیلتا ہے اور سرے عام گناہ کرنے والا ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .