حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کی شب حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین سید حمید میرباقری نے کہا کہ سورہ کہف کی آخری آیت میں خداوند متعال نے "لقائے الٰہی" کے لیے دو بنیادی شرطیں ذکر فرمائی ہیں: ایک نیک عمل (عملِ صالح) اور دوسری عبادت میں شرک نہ کرنا۔
انہوں نے کہا کہ اس آیہ کریمہ کا کامل مصداق اہل بیت علیہم السلام کی پاکیزہ ہستیاں ہیں کیونکہ ان کی تمام فضیلتیں بندگی اور اطاعتِ خدا کے دائرے میں پروان چڑھی ہیں اور ان کے تمام روحانی و معنوی مقامات اسی عبودیت کا نتیجہ ہیں۔
موصوف دینی تجزیہ کار نے کہا کہ اہل بیت علیہم السلام کی زندگی میں خواہشاتِ نفس کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، ان کی زندگی مکمل طور پر وحی الٰہی اور تعلیماتِ خداوندی کے مطابق ہے، جبکہ بہت سے انسان خود پسندی اور خود محوری کی وجہ سے راہِ بندگی سے دور ہو جاتے ہیں۔
حجت الاسلام میرباقری نے واقعہ کربلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی چالوں سے واضح تھا کہ وہ شبِ عاشور حملے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن امام حسین علیہ السلام نے ایک رات کی مہلت طلب کی تاکہ کچھ اہم عبادات انجام دی جا سکیں، جن میں نماز و مناجات سرفہرست تھیں۔ دشمن کے جاسوسوں نے عمر بن سعد کو یہی خبر دی کہ امامؑ اور ان کے اصحاب عبادت میں مشغول ہیں۔
انہوں نے بندگی کی حقیقی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ بندگی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان ایک لمحے کے لیے بھی اپنے آپ کو خدا سے بے نیاز نہ سمجھے اور ہمیشہ اس سے جُڑا رہے۔ یہی دائمی اتصال انسان کو رزقِ حلال کی طرف لے جاتا ہے اور حرام روزی و ناپاک کسب و کار سے روکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موسمی یا وقتی بندگی انسان کے لیے سودمند نہیں، کیونکہ دنیا کی رنگینیاں انسان کو غفلت میں ڈال دیتی ہیں اور وہ خدا سے رابطہ منقطع کر بیٹھتا ہے۔
حجت الاسلام میرباقری نے امام محمد باقر علیہ السلام کی ایک روایت نقل کرتے ہوئے کہا کہ "میرے والد امام سجاد علیہ السلام جب بھی کسی نعمت کو یاد کرتے تو فوراً سجدہ میں چلے جاتے تھے۔ ان کے چہرے، ہاتھ، گھٹنے اور سجدہ گاہ پر سجدے کے اثرات نمایاں تھے، اور وہ ہر حالت میں عبادت و بندگی میں مشغول رہتے تھے۔"
آخر میں انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام کی دوسری نمایاں صفت، عوام کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنا تھی۔ وہ نہ صرف بندگی میں بلند مقام رکھتے تھے بلکہ انفاق، صدقہ اور محتاجوں کی مدد میں بھی سب سے آگے تھے۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ خدا کی یاد اور خلقِ خدا کی خدمت میں گزرا۔









آپ کا تبصرہ