۲۸ آبان ۱۴۰۳ |۱۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 18, 2024
مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/بارہ بنکی ہندوستان میں امام زین العابدین علیہ السلام کی شب ولادتِ باسعادت کی مناسبت سے غلام عسکری ہال میں محفل مسرت کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بارہ بنکی ہندوستان میں امام زین العابدین علیہ السلام کی شب ولادتِ باسعادت کی مناسبت سے غلام عسکری ہال میں محفل مسرت کا انعقاد ہوا، جس میں شعراء نے بارگاہِ امامت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا اور حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفران مآب لکھنؤ نے خطاب کیا۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے سورۂ مبارکۂ انبیاء آیت 73 "اور ہم نے ان سب کو پیشوا قرار دیا جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کی طرف کارخیر کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وحی کی اور یہ سب کے سب ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے بہترین اشعار سماعت فرمائے، اس کے بعد نثر بیان کرنے میں ذہنوں کو موڑنا سخت ہے، لیکن خدا کا شکر ہے کہ ہم جس کی مدح کے لئے جمع ہوئے ہیں، ان کی نظر میں نہ نظم کی کوئی حیثیت ہے اور نہ نثر کی کوئی ویلیو ہے، وہ نہ ردیف دیکھتے ہیں، نہ قافیہ دیکھتے ہیں وہ صرف خلوصِ نیت دیکھتے ہیں۔ خدا آپ کے اخلاص کو قبول فرمائے اور یہ اخلاص مرتے دم تک باقی رہے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے سورۂ مبارکۂ انبیاء آیت 73 کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میں جن عابدین کا ذکر ہوا ہے، اس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے انبیاء کرام علیہم السّلام ہیں اور یہاں مقام زین العابدین واضح ہوتا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام کیسے عظیم عابدین کی زینت ہیں۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے سورۂ مبارکۂ حج آیت 18 کا ابتدائی حصہ "کیا تم نے نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان میں جس قدر بھی صاحبانِ عقل و شعور ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور انسانوں کی ایک کثرت سب ہی اللہ کے لئے سجدہ گزار ہیں." کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ "جناب باقر شریف قرشی نے فرمایا کہ تاریخ اسلام میں صرف امام زین العابدین علیہ السلام کو ہی لقب سید الساجدین ملا" ملاحظہ فرمائیں آیت کی روشنی میں تمام اہل عقل، اللہ تعالٰی کا سجدہ کرتے ہیں، یعنی امام زین العابدین علیہ السلام ان سب کے سردار ہیں جو سجدہ کرتے ہیں۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے سورۂ مبارکۂ یوسف آیت 4 "اس وقت کو یاد کرو جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ بابا میں نے خواب میں گیارہ ستاروں اور آفتاب و ماہتاب کو دیکھا ہے اور یہ دیکھا ہے کہ یہ سب میرے سامنے سجدہ کررہے ہیں۔" کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآنِ کریم نے نبی کے بیٹوں کو ستاروں سے تشبیہ دی ہے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ وہ ستارے ہوتے ہوئے بھی سب کے سب ہدایت پر نہ تھے تو جو نبی کے بیٹے نہ ہوں اور انہیں ستارہ کہا جائے تو ان سب کو کیسے ہدایت کا مقتدیٰ سمجھا جا سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .