ہفتہ 20 دسمبر 2025 - 15:15
انسان کے معاشی و سماجی مسائل کی اصل وجہ خدا نہیں، انسان کی اپنی غلط سوچ ہے

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں کہا ہے کہ انسان کو درپیش زیادہ تر معاشی، سماجی اور نفسیاتی مشکلات خدا کی مشیت کا نتیجہ نہیں ہوتیں، بلکہ انسان کے اپنے طرزِ عمل اور خدا، کائنات اور زندگی کے بارے میں غلط سوچ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ حقیقی سعادت فکر کی اصلاح، لوگوں کے حقوق کی پاسداری، یتیم و مسکین کی خبر گیری اور مال و دولت کی محبت اور غلامی سے نجات میں پوشیدہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں حسینیہ آیت اللہ علوی تہرانى میں منعقدہ ایک درس اخلاق نشست سے خطاب کرتے ہوئے استاد انصاریان نے کہا کہ بہت سے لوگ معمولی معاشی یا سماجی دباؤ کا سامنا ہوتے ہی خدا کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیتے ہیں، حالانکہ قرآن واضح طور پر بتاتا ہے کہ یہ سوچ باطل ہے۔ انسان کی مشکلات کا اصل سبب اس کے اپنے انتخاب، رویّے اور نگاہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امامؑ نے سعادت کے تین راستے بیان فرمائے ہیں، جن پر چل کر ہر انسان، چاہے وہ کسی بھی عمر اور حالت میں ہو، کامیاب ہو سکتا ہے۔ ان راستوں کی بنیاد انسان کی نگاہ اور طرزِ فکر ہے۔

استاد انصاریان کے مطابق انسان کی نگاہ یا مثبت ہوتی ہے یا منفی، اور مثبت نگاہ صرف قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات سے حاصل ہوتی ہے۔ جو شخص قرآن کے ساتھ جیتا ہے وہ سخت ترین حالات میں بھی خدا کو متہم نہیں کرتا، جبکہ قرآن سے دوری انسان کو مایوسی اور بدگمانی کی طرف لے جاتی ہے۔

انہوں نے سورۂ فجر کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی شخص آسودگی کے بعد تنگی میں مبتلا ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھے ذلیل کر دیا، حالانکہ قرآن فوراً اس سوچ کو رد کرتا ہے۔ خدا انسان کو ذلیل کرنے کے لیے آزمائش میں نہیں ڈالتا، بلکہ مشکلات کی جڑ کہیں اور ہوتی ہے۔

استاد اخلاق نے واضح کیا کہ قرآن دنیا کو باشعور قرار دیتا ہے، جو انسان کے اعمال پر ردِعمل ظاہر کرتی ہے۔ ظلم، حق تلفی اور بے حسی بالآخر زندگی میں گتھیوں اور دباؤ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ قرآن مسائل کے حل کی کنجی ہے، مگر انسان آسان راستہ اختیار کرتے ہوئے خدا کو الزام دیتا ہے۔

انہوں نے آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک تاجر کو شدید معاشی بحران کا سامنا تھا، جس کی اصل وجہ خمس کی عدم ادائیگی نکلی۔ جب اس نے خمس ادا کیا تو نہ صرف اس کی مشکلات حل ہوئیں بلکہ کاروبار میں برکت بھی آئی۔

استاد انصاریان نے سورۂ فجر کی روشنی میں انسان کی تباہی کے چار اسباب بھی بیان کیے: یتیم کی عزت نہ کرنا، مسکین کی مدد سے غفلت، دوسروں کے ورثے کو ناحق ہڑپ کرنا، اور مال سے حد سے زیادہ محبت۔ قرآن کہتا ہے کہ جب دل مال کی محبت سے بھر جائے تو خدا اور خیر کے لیے جگہ باقی نہیں رہتی۔

آخر میں انہوں نے قرآن مجید کی آیت “ما أصابک من حسنة فمن الله و ما أصابک من سیئة فمن نفسک” کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ہر بھلائی خدا کی طرف سے ہے اور ہر برائی انسان کے اپنے عمل کا نتیجہ۔ جو شخص آخرت کو پیشِ نظر رکھتا ہے وہ کبھی بدبخت نہیں ہوتا۔ سعادت، الٰہی نگاہ، حقوق العباد کی ادائیگی، کمزوروں کی مدد اور مال پرستی سے آزادی میں ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha