حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین علیرضا پناهیان نے کہا ہے کہ ایران اور ملتِ ایران تاریخِ معاصر کے حقیقی ہیرو ہیں اور آج دنیا بھر کے لوگ ایران کی قدر و منزلت اور کامیابیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ایران اس سطح کی عالمی طاقت پر پہنچ چکا ہے جس کا پہلے کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، اور یہ طاقت مزید بڑھتی جائے گی۔
استادِ حوزہ و یونیورسٹی حجت الاسلام پناهیان نے ٹی وی پروگرام سمتِ خدا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "دنیا بھر کے عوام آج ایران کے حق میں نعرے بلند کرتے ہیں۔ یہ ایک حیرت انگیز حقیقت ہے کہ حتیٰ جب غزہ کے عوام مظلومیت کی انتہا میں ہیں تب بھی وہ ایران کو کامیاب سمجھتے ہیں اور اس کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ حقائق کو دیکھنے اور سمجھنے میں ہمیشہ "زاویۂ دید" (Point of View) کا کردار ہوتا ہے۔ انسان کے ذاتی رجحانات، ماضی کے تجربات اور سماجی تلقینات اس کے زاویہ نگاہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ "بہت سے لوگ حتیٰ اپنی ذات اور ملت ایران کو منفی زاویے سے دیکھتے ہیں اور اسی طرح بعض اپنی نسبت خدا سے بھی منفی تاثر رکھتے ہیں، حالانکہ حقیقت مختلف ہوتی ہے۔"
حجت الاسلام پناهیان نے واضح کیا کہ "ہم دنیا کو کبھی بھی بغیر رنگ اور فریم کے نہیں دیکھتے۔ ہمیشہ ایک زاویہ نگاہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ اسی لئے ضروری ہے کہ ہم صرف معلومات حاصل کرنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ یہ بھی دیکھیں کہ ہمارا زاویہ نگاہ درست ہے یا نہیں۔"
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ صرف معلومات نہ دے بلکہ زاویہ نگاہ بھی منتقل کرتا ہے، اور اکثر اوقات یہ زاویہ نگاہ بڑی مہارت سے اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ سننے والا اسے اصل حقیقت سمجھ لیتا ہے۔
پناهیان نے سورہ حدید کی آیت 20 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن ہمیں دنیا کو صحیح زاویہ دید سے دیکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ اس آیت میں دنیا کو کھیل، تماشہ، زیبائش، فخر اور مال و اولاد کی کثرت میں مشغولیت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ "اگر ہم دنیا کو امتحان کے زاویے سے دیکھیں تو یہ نجات بخش ترین زاویہ ہوگا، مگر افسوس کہ ہمارے دینی اور اخلاقی دروس میں اس پر کم زور دیا جاتا ہے۔"









آپ کا تبصرہ