حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران نے دوحہ میں منعقدہ اسلامی اور عربی سربراہی اجلاس کے اعلامیے پر اپنے تحفظات اور مؤقف کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل صرف ایک جمہوری ریاست کے قیام میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غاصب اسرائیل کی جارحیت کے خلاف بلائے گئے ہنگامی اسلامی و عربی اجلاس کے اختتامی اعلامیے پر اسلامی جمہوریہ ایران نے باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی بھرپور اور غیر متزلزل حمایت اور اسرائیل کے مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد، منصفانہ اور دیرپا حل ایک ایسی جمہوری ریاست کا قیام ہے جو ریفرنڈم کے ذریعے تمام فلسطینیوں کی شمولیت سے وجود میں آئے؛ اسی بنیاد پر ایران بعض ممالک کی پیش کردہ تجویز میں شامل "دو ریاستی حل"، "مشرقی بیت المقدس" اور "1967 کی سرحدوں" جیسے نکات سے خود کو علٰیحدہ سمجھتا ہے۔
ایران نے زور دے کر کہا کہ اعلامیے سے اتفاق رائے کو کسی بھی طرح غاصب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی علامت نہ سمجھا جائے! مزید یہ کہ فلسطینی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی آزادی اور حقِ خود ارادیت کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کریں اور اس حق پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ ایران نے ہر اس فلسطینی قومی مفاہمتی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا جو فلسطینی عوام کی خواہش اور اتفاق رائے سے وجود میں آئے۔
امریکی کردار پر بات کرتے ہوئے ایران نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی کوششوں کو سراہا، لیکن واضح کیا کہ امریکہ اپنی عملی پالیسیوں کے ذریعے اسرائیلی جارحیت کا پشت پناہ رہا ہے، اس لیے وہ کسی طور ایک معتبر یا غیر جانبدار ثالث نہیں ہوسکتا۔









آپ کا تبصرہ