حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین حسین انصاریان نے حسینیہ ہمدانیهای تهران میں ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے ’’کلمہ‘‘ کی حقیقت اور اس کی اثر انگیزی پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ الفاظ جو معنویت رکھتے ہوں، جیسے کمال، حیا، غیرت اور مروّت، انسان کی شخصیت سنوارتے ہیں، لیکن بےمعنی الفاظ محض آواز ہیں اور کوئی قدر و قیمت نہیں رکھتے۔
انہوں نے حضرت آدم و حوا علیہم السلام کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قرآن واضح کہتا ہے کہ شیطان نے انہیں لغزش میں ڈالا۔ انہوں نے اس غلط تصور کی تردید کی کہ حوا کی وجہ سے آدم جنت سے نکلے۔ ’’یہ قرآن کے خلاف اور مادرِ انسانیت کی توہین ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انسان کو سکھاتا ہے کہ ایک چھوٹی لغزش بھی بڑی نعمتوں سے محروم کرسکتی ہے، اور امتِ محمدیہ بھی گناہ کے نتائج سے مستثنیٰ نہیں۔
حجۃ الاسلام انصاریان نے مزید کہا کہ حضرت آدم نے جو ’’کلمات‘‘ خدا سے سیکھے، انہیں پڑھنے سے ان کی توبہ قبول ہوئی۔ یہی کلمات شرعی ہیں جن کی بدولت نکاح کے چند الفاظ سے دو نامحرم ایک لمحے میں محرم ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’نام حسینؑ سن کر دل کا پگھل جانا مؤمن کی نشانی ہے، یہ ایک کلمے کا اثر ہے‘‘۔
استادِ اخلاق نے قرآن کریم کو ’’کلماتُ اللہ‘‘ کا عظیم ترین مجموعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے معانی کا کوئی اختتام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسان بھی خدا کا ایک ’’کلمہ‘‘ ہے؛ معنادار وہ ہے جو ایمان، تقویٰ اور عملِ صالح رکھتا ہو، اور بےمعنی وہ جو زندگی صرف خواہشات میں گزار دے۔









آپ کا تبصرہ