حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ حقشناسؒ نے اپنی ایک گفتگو میں “اہلِ جنت کا غم” کے موضوع پر روشنی ڈالی ہے، جو آپ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
اہلِ جنت کو وہاں کوئی دکھ، رنج یا تکلیف نہیں ہوگی۔ سوائے ایک حسرت کے: دنیا کی وہ گھڑیاں جب وہ خدا کی یاد سے غافل رہے۔ کیونکہ جنت میں انسان پر یہ حقیقت پوری طرح روشن ہوجاتی ہے کہ خداوندِ متعال ہی تمام کمالات، محبت اور دوستی کا سرچشمہ ہے؛ ایسی دوستی جو سراسر رحمت، لطف اور خیرخواہی سے بھری ہوئی ہے، جو بندے کی ترقی، بلندیِ مقام اور حقیقی سعادت چاہتی ہے۔لیکن جب انسان دنیا میں خدا کی دعوت پر توجہ نہیں دیتا اور یادِ خدا سے غافل رہتا ہے، تو آخرت میں جا کر سمجھتا ہے کہ اس نے کتنے قیمتی اور سنہری مواقع کو ضائع کردیا۔
اسی لیے روایت میں آیا ہے کہ: "اہلِ جنت کو کوئی غم نہیں ہوگا، سوائے اس وقت کے جسے انہوں نے دنیا میں اپنے پروردگار کی یاد کے بغیر گزار دیا۔"
جنت میں کسی کو مال، عہدے، خاندان، مقام یا دنیاوی موقعوں کے چھن جانے کا افسوس نہیں ہوگا؛وہ سب پیچھے رہ چکے ہوں گے۔ صرف ایک حسرت باقی رہ جائے گی، وہ لمحے جو دنیا میں یادِ خدا میں گزارے جاسکتے تھے، مگر انسان نے غفلت میں ضائع کردیئے۔
اللہ نہایت مہربان ہے؛ اگر بندہ اس کی طرف ایک قدم بڑھاتا ہے، تو خدا اس کی طرف دس قدم بڑھ کر آتا ہے۔یہ بندوں پر پروردگار کی بے پایاں محبت، کرم اور نوازش کا واضح ثبوت ہے۔









آپ کا تبصرہ