جمعہ 31 اکتوبر 2025 - 21:53
آخری زمانے میں لوگوں کی حالت کیسی ہوگی؟

حوزہ/ مرحوم حاج اسماعیل دولابیؒ نے ایک علامتی تمثیل میں آخرالزمان کے لوگوں کو چار گروہوں میں تقسیم کیا ہے:ایک وہ جو فساد پھیلاتے ہیں، دوسرے وہ جو صرف دعا اور فریاد میں لگے رہتے ہیں،تیسرے وہ جو غفلت میں مبتلا ہیں، اور چوتھے وہ جو بامقصد اور عملی انتظار میں زندگی گزار رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی I مرحوم حاج اسماعیل دولابیؒ فرمایا کرتے تھے: کسی نے پوچھا: آخرالزمان میں لوگوں کی حالت کیسی ہوگی؟

فرمایا: ان کی مثال اس باپ کی طرح ہے جس کے چار بیٹے ہوں۔ باپ انہیں ایک کمرے میں بند کر دیتا ہے اور کہتا ہے: "تم لوگ اسی کمرے میں رہو، میں جا رہا ہوں، جلد واپس آؤں گا۔"

لیکن وہ خود ایک پردے کے پیچھے جا کر ان بچوں کے رویّے کو دیکھتا رہتا ہے۔

پہلا بیٹا ؛ باپ کی غیرموجودگی کا فائدہ اٹھاتا ہے، شرارتیں کرتا ہے، کمرہ بگاڑ دیتا ہے اور اودھم مچاتا ہے۔

دوسرا بیٹا ؛ جب اپنے بھائی کی یہ حرکتیں دیکھتا ہے تو بیٹھ کر رونے لگتا ہے اور پکارنے لگتا ہے: "بابا آؤ! بابا آؤ!"

تیسرا بیٹا؛ باپ کو بالکل بھول جاتا ہے اور اپنی دنیا میں مگن ہو جاتا ہے، کھیل کود میں مشغول۔

اور چوتھا بیٹا — سمجھ لیتا ہے کہ اگرچہ باپ نظر نہیں آ رہا، مگر وہ پردے کے پیچھے سے انہیں دیکھ رہا ہے۔

لہٰذا وہ کمرے کو صاف رکھتا ہے، چیزوں کو درست ترتیب میں رکھتا ہے، اور اس بات سے پریشان نہیں ہوتا کہ باپ دیر سے آ رہا ہے۔

بلکہ دل میں کہتا ہے:"جتنا وقت بابا دیر کریں گے، مجھے اتنا ہی زیادہ موقع ملے گا کہ کمرے کو سنواروں اور انہیں خوش کروں۔" وہ کام بھی کرتا رہتا ہے اور انتظار بھی۔

ہاں، یہی مثال ہے ہم لوگوں کی، آخرالزمان کے انسانوں کی۔

کچھ لوگ ہیں جو دنیا کا نظام بگاڑ دیتے ہیں؛

کچھ لوگ ہیں جو فقط روتے ہیں اور فریاد کرتے ہیں کہ "آقا آ جائیے! مولا آ جائیے!"

کچھ ایسے ہیں جو امام کو بھول چکے ہیں اور اپنی دنیا میں مگن ہیں؛ اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے امام کی خوشنودی کے لیے ہر ممکن عمل انجام دیتے ہیں، چاہے امام کی ظاہری آمد میں دیر ہی کیوں نہ ہو۔

(منبع: شاخه طوبی – بیانات مرحوم حاج اسماعیل دولابیؒ)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha