حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ اصفہان آیت اللہ سید یوسف طباطبائی نژاد نے مدرسہ علمیہ صدر بازار میں آیت اللہ ابوالقاسم دہکردی رحمہ اللہ کی علمی و عملی خدمات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: علماء کرام، انبیاء (ع) کے وارث اور راہِ ہدایت کے دوام کے ضامن ہیں۔
انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "علماءُ امتی کانبیاء بنی اسرائیل" یعنی میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی مانند ہیں۔ رسالتِ خاتم النبیین (ص) کے بعد دین کی ہدایت اور تبیین کا اہم ترین فریضہ علما پر ہی ہے۔
آیت اللہ طباطبائی نژاد نے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں جنگوں اور حالات کے باعث تمام معارف و احکام کا بیان ممکن نہ تھا اور بہت سی حقیقتیں اس لیے بیان نہ کی گئیں کہ اس دور میں ان کو سمجھنے والا مخاطب موجود نہ تھا۔
انہوں نے کہا: زیارتِ جامعہ جو امام علی نقی علیہ السلام نے بیان فرمائی، اس کے معانی کو زمانۂ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام یا خود عہد نبوی میں اسی صورت میں پیش کرنا ممکن نہ تھا جیسا کہ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہم بہت سے علوم کے حامل ہیں لیکن ان کے جواہر بیان نہیں کرتے کہ مبادا لوگ اسے شرک یا انحراف سمجھ بیٹھیں۔
امام جمعہ اصفہان نے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد خدا نے انسانیت کو بے راہ نہیں چھوڑا بلکہ تبیینِ دین کا منصب ائمہ معصومین علیہ السلام کے سپرد کیا۔ قرآن کریم ایک کامل شفا خانہ کی مانند ہے مگر اس کے معانی تک رسائی ایسے عالم و رہنما کے بغیر ممکن نہیں جو اس کی حقیقتوں سے آشنا ہو۔ اسی لیے اللہ نے کتاب کے ساتھ عترت بھی مقرر کی تاکہ ہدایت کا سلسلہ منقطع نہ ہو۔









آپ کا تبصرہ