ہفتہ 8 نومبر 2025 - 16:07
امام سجادؑ کی ولادت اور آج کا نوجوان: کردار سازی کا نیا سفر

حوزہ/ ۱۵ جمادی الثانی کا مبارک دن تاریخ کے صفحات پر ایک نوری چراغ کی مانند ہے۔ یہ وہ دن ہے جس نے انسانیت کے سفر میں عبادت کی لطیف خوشبو، دعا کی پاکیزگی اور کردار کے وقار کا اضافہ کیا۔ اسی ساعت میں آغوش زہرا کے گھرانے میں امام زین العابدینؑ کی ولادت ہوئی۔ وہ ہستی جس کی زندگی نے کربلا کے درد کو حکمت الٰہی کے پیام میں بدل دیا اور ٹوٹے ہوئے معاشرے کو صبر، رضا اور اخلاق کی نئی بنیاد عطا کی۔

تحریر: مولانا عقیل رضا ترابی

حوزہ نیوز ایجنسی| ۱۵ جمادی الثانی کا مبارک دن تاریخ کے صفحات پر ایک نوری چراغ کی مانند ہے۔ یہ وہ دن ہے جس نے انسانیت کے سفر میں عبادت کی لطیف خوشبو، دعا کی پاکیزگی اور کردار کے وقار کا اضافہ کیا۔ اسی ساعت میں آغوش زہرا کے گھرانے میں امام زین العابدینؑ کی ولادت ہوئی۔ وہ ہستی جس کی زندگی نے کربلا کے درد کو حکمت الٰہی کے پیام میں بدل دیا اور ٹوٹے ہوئے معاشرے کو صبر، رضا اور اخلاق کی نئی بنیاد عطا کی۔

امام سجادؑ کی ولادت صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں۔ یہ ہر دور کے نوجوان کو کردار سازی کے نئے سفر کی دعوت دیتی ہے۔ وہ سفر جس کی منزل انسانیت کی تعمیر، اخلاق کی بلندی اور روح کی بیداری ہے۔

ولادت سجادؑ: کربلا کے پس منظر میں ایک نوری آغاز

امام زین العابدینؑ کی ولادت ایسے خاندان میں ہوئی جو ایمان، عدل اور وفا کا سرچشمہ تھا۔ آپؑ کی تربیت سیدہ زینبؑ، امام حسینؑ اور امام حسنؑ جیسے عظیم کرداروں کے ماحول میں ہوئی۔ یہی ماحول نوجوانی کی وہ پہلی درسگاہ ثابت ہوتا ہے جس میں کردار کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔

جب کسی شخصیت کی ولادت نورانی ہو، نسب پاکیزہ ہو، مشاہدہ کربلائی ہو اور کردار عظیم ہو تو اس کی حیات فرد کی نہیں بلکہ زمانے کی درسگاہ بن جاتی ہے۔

امام سجادؑ: نوجوانی کے لیے کردار سازی کا کامل نمونہ

نوجوانی خواہشات، توانائی اور امکانات کا زمانہ ہے۔ اسی مرحلے میں انسان کی شخصیت یا تو بلندی حاصل کرتی ہے یا سطحیت میں کھو جاتی ہے۔ امام زین العابدینؑ کی زندگی نوجوانوں کے لیے واضح کرتی ہے کہ اصل عظمت نہ جسم کی طاقت میں ہے، نہ زبان کے ہنر میں، نہ محض تعلیم کے عطیے میں، اور نہ دولت کے دکھاوے میں۔ حقیقی عظمت کردار، بصیرت، استقلال اور باطنی پاکیزگی میں ہے۔

امامؑ کا انداز نوجوان کے اندر موجود صلاحیتوں کو سمت دیتا ہے اور اس کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔

کردار سازی کا پہلا ستون: بندگی اور خدا سے رشتہ

امام سجادؑ سیدالساجدین کہلائے۔ ان کا سجدہ صرف جسمانی مشقت یا روزمرہ کے وظائف کا نام نہیں تھا۔ ان کی عبادت خضوع کے ذریعے خودی کی تعمیر، ریاضت کے ذریعے کردار کی پاکیزگی اور دعا کے ذریعے بصیرت کی بیداری کا نام تھی۔

صحیفہ سجادیہ نوجوان کو بتاتا ہے کہ دعا محض مانگنے کا عمل نہیں بلکہ روح اور فکر کو بلند اہداف کے لیے تیار کرنے کا ذریعہ ہے۔ آج کے نوجوان کے لیے سفر یہی سے شروع ہوتا ہے۔ خالق کی معرفت، دل کی حیا اور سوچ کی شفافیت سے۔

کردار سازی کا دوسرا ستون: علم، فہم اور بصیرت

امام سجادؑ کا زمانہ فکری انتشار کا زمانہ تھا۔ آپؑ نے عبادت کی آڑ میں ایک عمیق علمی انقلاب برپا کیا۔ صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں میں توحید کا فلسفہ، اخلاق کا نظام، معاشرتی حقوق، سماجی ذمہ داریاں، معاشی تقسیم اور انسانی ادب سب موجود ہیں۔

آج کے نوجوان کو مختلف آوازوں اور بے شمار اطلاعات کا ہجوم منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے ماحول میں امام سجادؑ کا پیغام یہ بنتا ہے کہ تعلیم حاصل کرو مگر فہم کے ساتھ، سنو مگر شعور کے ساتھ، دیکھو مگر بصیرت کے ساتھ۔ علم جب کردار کا حصہ بن جائے تو انسان بھی مضبوط ہوتا ہے اور معاشرہ بھی۔

کردار سازی کا تیسرا ستون: اخلاق سجادؑ اور انسانی وقار

امام سجادؑ کے اخلاق کا ہر باب نوجوان کے لیے روشنی کا چراغ ہے۔ دشمن کے ساتھ حلم، غلاموں پر مہربانی، یتیموں اور فقیروں کی راتوں میں خفیہ مدد، والدین کے حقوق میں بے مثال احترام، بازار میں غلطی کرنے والے تاجر کی درگزر اور ظالم کے سامنے وقار کے ساتھ کھڑا رہنا۔ یہ سب بتاتا ہے کہ اخلاق کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے۔ اخلاق ہی وہ دروازہ ہے جس سے معاشرے کے دل کھلتے ہیں اور شخصیت نکھر کر سامنے آتی ہے۔

کردار سازی کا چوتھا ستون: صبر، استقامت اور حوصلہ

کربلا کے بعد جو کچھ امام سجادؑ پر گزرا وہ تاریخ کی سخت ترین آزمائشوں میں سے تھا۔ قید، بھوک، زخم، محنت، تضحیک۔ مگر آپؑ نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ یہی درس نوجوان کو مشکلات میں قوت بخشتا ہے۔

امتحان آئے تو ہمت نہ ہارو۔ ناکامی ہو تو خود کو گرا کر نہیں بلکہ اٹھا کر دیکھو۔ راستہ رکے تو قدم بدل دو مگر سفر جاری رکھو۔ لوگ طنز کریں تو ان کی بات کے بجائے اپنے ہدف کو دیکھو۔ حالات انسان کو نہیں بدلتے۔ انسان حالات کو بدلتا ہے۔

کردار سازی کا پانچواں ستون: معاشرتی خدمت اور ذمہ داری

امام سجادؑ راتوں کو مدینہ کے فقراء کی مدد کرتے تھے۔ کوئی نہیں جانتا تھا مگر آسمان گواہ تھا کہ سجادؑ عبادت کے ساتھ خدمت کا درس بھی دے رہے ہیں۔ آج کا نوجوان جب اپنے ماحول میں کمزور طلبہ کی مدد، بیماروں کی تیمارداری، سماجی بیداری، دینی خدمت اور تعلیمی رہنمائی کا کردار ادا کرتا ہے تو گویا امام سجادؑ کے راستے پر چلتا ہے۔ خدمت وہ زبان ہے جو نوجوان کو دلوں میں محبوب بنا دیتی ہے۔

آج کا نوجوان اور کردار سازی کا نیا سفر

دنیا کی تیز رفتار زندگی نوجوان کو ذہنی انتشار، اخلاقی دباؤ، سماجی تنہائی اور روحانی کمزوری کی طرف دھکیلتی ہے۔ امام سجادؑ کی ولادت ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ نوجوان اگر اپنے اندر عبادت کی پاکیزگی، علم کی روشنی، اخلاق کی نرمی اور خدمت کی گرمی پیدا کر لے تو وہ نہ صرف اپنی زندگی بلکہ پورے معاشرے کی راہ بدل سکتا ہے۔

یہی وہ نیا سفر ہے جو آج کا دن ہمیں دعوت دیتا ہے۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل انسان کے باہر نہیں بلکہ اس کے اندر ہے۔ جہاں جیت دوسروں پر نہیں اپنے نفس پر ہے۔ جہاں بلندی شہرت میں نہیں کردار میں ہے۔

امام سجادؑ کی ولادت نوجوانوں کو یاد دلاتی ہے کہ حقیقی عظمت کردار سازی میں ہے۔ وہ کردار جو سجدے کی روشنی سے چمکتا ہو، وہ بصیرت جو دعا سے پروان چڑھتی ہو، وہ علم جو خدمت میں ڈھل جائے اور وہ اخلاق جو دلوں کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

آج کا نوجوان اگر اس راستے کا انتخاب کر لے تو اس کا سفر کوئی نیا کربلا نہیں لاتا بلکہ ایک نئی مدینہ ہدایت بساتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha