حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/سید الساجدین حضرت امام زین العابدین ؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان جموں وکشمیر کے اہتمام سے وادی بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلے کا سب سے بڑا اجتماع شالیمار سرینگر میں منعقد ہوا۔ جہاں مجلس حسینیؑ کے بعد الحاج محمد مقبول کیمہ آرہ بل شالیمار کے دولت خانے سے عظیم الشان جلوس ذوالجناح انجمن شرعی شعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں برآمد ہوکر امام باڑہ گلشن علی شالیمار میں اختتام پذیر ہوا۔
تصاویر دیکھیں:
یوم شہادت امام زین العابدینؑ کی مناسبت سے شالیمار سرینگر میں عظیم الشان جلوس
اس موقع پر باغ زینبؑ شالیمار میں عقیدت مندوں کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا آغا سید مجتبٰی الموسوی الصفوی نے حضرت امام زین العابدینؑ کے سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ امام زین العابدینؑ نے اپنے کردار و عمل سے معرکہ کربلا کے فکرو پیغام کو جاویدان کردیا۔ اگر امام سجادؑ جیسی برگزیدہ شخصیت پیغام کربلا کی ترویج کیلئے میسر نہ ہوتی تو شہدائے کربلا کی عظیم قربانیاں محض ایک داستان کی صورت میں تاریخ اسلام میں رقم ہوچکی ہوتی اور پیغام عاشورا ایک تحریک کی شکل میں رواں دواں نہ ہوتا۔
آغا مجتبٰی نے کہا کہ ائمہ معصومین ؑ کی جدوجہد کا بنیادی ہدف دین و شریعت کو اپنی حقیقی شکل میں رہتی دنیا کیلئے محفوظ کرنا تھا۔ وقت کے حکمرانوں سے معصومین ؑ کی مخاصمت کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ حکمرانوں کی پالیسیاں دین و شریعت کے منافی ہوا کرتی تھیں اورائمہ معصومینؑ حکمرانوں کو جرأت مندی کے ساتھ ٹوکتے رہتے تھے۔یہی روش حضرت امام زین العابدینؑ کی شہادت کا بنیادی سبب تھا۔
انہوں نے کہا کہ معرکہ کربلا کے بعد حضرت امام زین العابدینؑ کی تمام تر توجہ شہدائے کربلا کے مقدس نصب العین کی تشہیر و ترویج کی طرف مبذول ہوئی۔ اس سلسلے میں امام عالیمقام ؑ نے حکومت وقت کے خونین عزائم کے باوجود جرأت مندانہ طور پر امت مسلمہ کو عاشورائے حسینیؑ کے پیغام و فکر سے روشناس کرایا۔ آغا مجتبٰی کہا کہ شہداء کے قربانیوں کا تقدس اور شہداء کے نصب العین کی حفاظت امام سجادؑ کے سیرت و کردار کا وہ روشن پہلو ہے جو برسر جدوجہد مظلوم اقوام کیلئے مشعل راہ ہے۔









آپ کا تبصرہ