حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تشکلِ قائدِ شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی جانب سے اصفہان میں ایک علمی و فکری نشست کا انعقاد کیا گیا؛ جس کا موضوع "زمانۂ غیبت میں موجودہ مقاومت" تھا، اس موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے خطاب کیا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جیسے جیسے زمانہ آگے بڑھ رہا ہے، انسان ظہورِ امام کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ موضوعِ ظہورِ امام پر گفتگو کریں اور عوام کو اس عظیم حقیقت سے آگاہ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں جو مقاومت کی تحریکیں جاری ہیں، وہ سب دراصل اس عظیم الٰہی انقلاب کا پیش خیمہ ہیں جس کا انسان صدیوں سے منتظر ہے۔ الحمدللہ خداوندِ متعال نے اس راہِ مقاومت میں پیروانِ تشیع کو عزت اور سربلندی عطا فرمائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کے زیرِ قیادت ہونے والا انقلاب دراصل تشیع کے فخر کی صدی ہے — یہ صدی تشیع کی بلندی، استقامت اور بیداری کی صدی ہے۔
مولانا ناظر تقوی نے اپنے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ "الحمدللہ انقلاب کا دفاع ایک مضبوط ہاتھ میں ہے، اور وہ مضبوط ہاتھ رہبرِ انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ انقلابِ اسلامی ایران صرف تشیع کا نہیں بلکہ اسلام کی آبرو اور وقار کا مرکز بن چکا ہے۔ رہبرِ انقلاب آیت اللہ خامنہ ای اس وقت صرف شیعوں کے نہیں بلکہ پورے عالمِ اسلام کے قائد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو چاہیے کہ رہبر کے ہاتھوں کو مضبوط کریں تاکہ یہ انقلاب مزید طاقتور ہو اور اپنی الٰہی منزل کی جانب بڑھتا رہے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مقاومت کے راستے میں قربانیاں اور شہادتیں لازمی امر ہیں؛ جہاں بڑی بڑی شخصیات نے جامِ شہادت نوش کیا، وہیں انہی قربانیوں کے نتیجے میں تشیع مزید مضبوط اور مستحکم ہوئی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان پاکیزہ قربانیوں کا لہو ضرور رنگ لائے گا اور کفر کی طاقتیں، بالخصوص امریکہ اور اسرائیل، رسوا و ذلیل ہوں گی۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب عالمِ اسلام میں مسلمانوں اور پیروانِ اہلِ بیتؑ کا نیا دور شروع ہوگا اور خداوندِ متعال اس موجودہ انقلاب کو انقلابِ امامِ زمانؑ سے متصل فرمائے گا۔









آپ کا تبصرہ