۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍زمين انسانوں كے ليئے ايك وقتى جائے سكونت اور قرار گاہ ہے۔زمين انسانوں كے لئے ايك خاص وقت اور نامعلوم مدت تك زندگى كرنے كا ذريعہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ (بقرہ 36)

ترجمہ: تب شیطان نے (اس درخت کے باعث) ان کے قدم پھسلائے۔ اور انہیں اس (عیش و آرام) سے نکلوا دیا جس میں وہ تھے اور ہم نے کہا اب تم (زمین پر) اتر جاؤ۔ ایک دوسرے کے دشمن ہو کر۔ اور تمہارے لئے زمین میں ایک (خاص) وقت تک ٹھہرنے اور فائدہ اٹھانے کا سامان موجود ہے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ شيطان نے حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوا عليہا‌ السلام كو شجرہ ممنوعہ سے استفادہ كى ترغيب دلائی اور اس طرح انہيں اللہ تعالىٰ كى نافرمانى كى طرف كھينچ كر لے گيا۔
2️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوّا نے اللہ تعالىٰ كى نافرمانى سے جنت ميں قيام كى لياقت كھو دی۔
3️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوا عليہا‌ السلام كے جنت ميں قيام و سكونت كى شائستگى و لياقت سلب ہوجانے كے بعد اللہ تعالىٰ نے انہيں جنت سے نكل كر زمين پر آنے كا حكم فرمايا۔
4️⃣ شيطان ايك ورغلانے والا عنصر ہے اور انسان فريب كے دام ميں انے والا موجود ہے۔
5️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوا عليہا‌ السلام كى بہشت ميں شيطان بھى تھا۔
6️⃣ اللہ تعالى نے شيطان كو حكم ديا كہ وہ بہشت سے نكل كر زمين پر چلا جائے۔
7️⃣ دنياوى زندگى ميں انسان اور شيطان ايك دوسرے كے دشمن ہيں۔
8️⃣ زمين ميں انسانوں كى زندگى ہميشہ ايك دوسرے سے دشمنى سے پر ہے۔
9️⃣ زمين انسانوں كے ليئے ايك وقتى جائے سكونت اور قرار گاہ ہے۔
🔟 زمين انسانوں كے لئے ايك خاص وقت اور نامعلوم مدت تك زندگى كرنے كا ذريعہ ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .