تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (بقرہ 37)
ترجمہ: اس کے بعد آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ دعا کے کلمات (حاصل کئے) تو اس نے ان کی توبہ قبول کی کیونکہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ حضرت آدم عليہ السلام اپنے كیے پر پشيمان ہوئے اور اللہ تعالىٰ كى بارگاہ ميں توبہ كے لئے رجوع كيا۔
2️⃣ اللہ تعالىٰ نے انتہائی قدرو قيمت والے كلمات حضرت آدم عليہ السلام كو تعليم و تلقين فرمائے تاكہ ان كے واسطے سے اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كريں۔
3️⃣ حضرت آدم عليہ السلام كى توبہ اور اللہ تعالىٰ كى جانب سے كلمات حاصل كرنا حضرت آدم عليہ السلام كے زمين پر قيام پذير ہونے كے بعد ہوا۔
4️⃣ اللہ تعالىٰ نے حضرت آدم عليہ السلام كى توبہ قبول كى، ان كا گناہ معاف فرما ديا اور آپ عليہ السلام پر اپنى رحمت نازل فرمائی۔
5️⃣ اللہ تعالىٰ توّاب (انتہائی زيادہ توبہ قبول كرنے والا ہے) اور رحيم (مہربان) ہے۔
6️⃣ اللہ تعالىٰ انسان كى طرف سے گناہ كاروں كى توبہ قبول كرنا اس كى رحمت كا پرتو ہے۔
7️⃣ حضرت آدم عليہالسلام كو كلمات كى تلقين و تعليم (اللہ تعالىٰ كى بارگاہ ميں كس طرح توبہ كى جائے اور اس كى بارگاہ اقدس ميں نياز حاصل كيا جائے) خدا وند قدوس كى رحمت كا حضرت آدم عليہالسلام پر ايك جلوہ تھا۔
8️⃣ اللہ تعالىٰ كى بارگاہ ميں توبہ اور اس سے گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے۔
9️⃣ توبہ كيسے كى جائے اور اس كے لئے لازم و ضرورى واسطے كيسے تلاش كئے جائيں، يہ واسطے كيسے ہوں يہ سب كچھ دين سے سيكھنا چاہئے۔
🔟 توبہ كى قبوليت اور اللہ تعالىٰ كى رحمت كا يقين گناہگار انسان كو توبہ اور طلب مغفرت كى طرف راغب كرتا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•