پیر 22 دسمبر 2025 - 06:00
دشمن ؛ میڈیا کے ذریعہ دینی و انسانی اقدار کو برعکس پیش کرنے کے درپے ہے

حوزہ آیت اللہ محمود رجبی نے کہا: حسی ادراکات میں خطا سماجی انحرافات اور گمراہ کن تبلیغات کی بنیاد بنتی ہے۔ انسانی زندگی انہی حسی ادراکات کے محور پر چلتی ہے اور اگر ان میں دقت نہ کی جائے تو روزمرہ امور میں بھی غلطی اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے رکن آیت اللہ محمود رجبی نے ہفتہ وار دروسِ اخلاق کے سلسلے میں «شناختِ خود» کے موضوع پر منعقدہ نشست میں ادراکی خطاؤں اور معاند میڈیا کی جانب سے حقائق کو برعکس دکھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض حلقے شور و غوغا کے ذریعے ایک محدود اقلیتی رائے کو عوامی مطالبہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ عوام کی اصل فکر سب سے بڑھ کر روزگار، کاروبار اور زندگی کے بنیادی مسائل ہیں۔

انہوں نے بلاواسطہ اور بالواسطہ معرفت کی توضیح کرتے ہوئے معرفت کو دو اقسام میں تقسیم کیا اور کہا: بلاواسطہ معرفت وہ ہے جس میں انسان کسی چیز کو اپنے وجود میں براہِ راست درک کرتا ہے اور وہ خارجی حقیقت سے منطبق ہوتی ہے ورنہ خطا واقع ہو جاتی ہے۔ بالواسطہ معرفت حواس کے ذریعے حاصل ہوتی ہے جیسے سننا، دیکھنا، چکھنا اور چھونا۔

آیت اللہ رجبی نے کہا: حسی ادراکات میں خطا سماجی انحرافات اور گمراہ کن تبلیغات کی بنیاد بنتی ہے۔ انسانی زندگی انہی حسی ادراکات کے محور پر چلتی ہے اور اگر ان میں دقت نہ کی جائے تو روزمرہ امور میں بھی غلطی اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا: سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں «عوامی خواہش» کے نام سے پیش کیے جانے والے بہت سے دعوے درحقیقت سطحی مشاہدات اور حسی ادراکات کی خطا کا نتیجہ ہیں جبکہ دقیق تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ عوام کی حقیقی ترجیحات معیشت اور روزگار سے متعلق ہیں نہ کہ وہ امور جو ثانوی مسائل کے طور پر القا کیے جاتے ہیں۔ اگر انسان دقت نہ کرے تو یہی ادراکی خطائیں وسیع انحرافات اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا سبب بن جاتی ہیں۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے کہا: مغربی ثقافت میں تبلیغات زیادہ تر انہی ادراکی خطاؤں پر قائم ہوتی ہیں جہاں کسی دعوے کو القا کر کے ایک غیرحسی امر کو حقیقت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور یوں معاشرہ انحراف کا شکار ہو جاتا ہے۔ بہت سے فتنوں اور سماجی انحرافات کی جڑ بھی یہی ہے کہ کسی ایسی چیز کو حقیقت بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے جو سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔

آیت اللہ رجبی نے کہا: اگرچہ معتبر حسی ادراکات میں خطا کا امکان کم ہوتا ہے لیکن اسی قلیل خطا پر بھی توجہ ضروری ہے جیسے پانی میں لکڑی کے ٹیڑھے نظر آنے کا بصری مغالطہ۔ انسان کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ غیرواقعی ادراکات اس پر حقیقت کے طور پر مسلط نہ ہو جائیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha