۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
جنبش جهاد اسلامی فلسطین

حوزہ/ فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان نے مسئلہ فلسطین پر بعض عرب و اسلامی ملکوں کی بے حسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی غلامی چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان ابو حمزہ نے مسئلہ فلسطین پر بعض عرب و اسلامی ملکوں کی بے حسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی غلامی چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب کسی کے لئے بھی اس جنگ میں شرکت نہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں بچتی۔ ایسی جنگ جو ہم مسلم امہ کی نیابت میں لڑ رہے ہیں۔

ابو حمزه نے ان خیالات کا اظہار ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسے ممالک سے مخاطب ہوں جن کے پاس فوج اور ہتھیار ہیں۔ کیا اب وہ وقت نہیں آ گیا کہ وہ ممالک، یمن و لبنان کے حریت پسندوں سے درس لیتے ہوئے دشمن پر اپنی توپوں کے دہانے کھول دیں اور اپنی گردن سے شیطان بزرگ امریکہ کی غلامی کا طوق اُتار کر عزت کا راستہ اختیار کریں۔

انہوں نے فلسطینی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مقاومت ہر صورت حال میں آپ کے ساتھ ہے اور جلد ہی اس جنگ کے درپردہ میدان جہاد میں خطرات سے نبرد آزما مجاہدین اپنی شہادتوں کا اظہار کریں گے۔

انہوں نے غزہ اور پھر اس کے بعد سارے فلسطین سے صیہونی فوجیوں کے انخلاء کی ضرورت پر زور دیا۔

ابو حمزہ نے مسلمانوں اور عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ نماز و روزہ ادا کرتے ہوئے خدا کی جانب آتے ہیں اسی طرح اپنے اسلحے اور فریضہ جہاد سے فلسطین کی جانب قدم بڑھائیں۔ القدس بریگیڈ کے ترجمان نے جنگ کے بعد غزہ کے انتظام و انصرام کے حوالے سے عربوں اور صیہونیوں کے بے بنیاد دعووں کے بارے میں کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظام و انصرام کا مسئلہ، مجاہدین اور اس جنگ میں شریک افراد ہی حل کریں گے۔ لہٰذا جس قدر قبضہ جاری رہے گا اتنی ہی مقاومت بڑھے گی۔

انہوں نے ماه مبارک رمضان کو امت مسلمہ کی خاموشی، صیہونی رژیم کے خوف و ہراس کو توڑنے اور عوامی جدوجہد کو مزید وسیع کرنے کا مہینہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم غزہ، لبنان، عراق، یمن اور شام میں استقامتی اتحاد کی بنیاد پر آپریشن طوفان الاقصیٰ کو جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب عربوں کے ہاتھوں صیہونیوں کی مدد کے سلسلے میں اسرائیلی حکومت کے ذرائع نے گزشتہ ماہ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد خبر دی کہ دبئی سے غذائی امداد کی پہلی کھیپ تل ابیب پہنچ چکی ہے۔

ان ذرائع نے دعویٰ کیا کہ غذائی مواد کی یہ کھیپ بحیرہ احمر کے متبادل راستے کے ذریعے مقبوضۃ سرزمین پہنچی ہے۔ اصل میں یہ کھیپ دبئی کی بندرگاہوں سے سعودی عرب و اردن کے راستے اسرائیل پہنچی ہے۔

قابل غور بات یہ ہے کہ گزشتہ مہینے کے اوائل میں مفتی عمان “شیخ احمد بن حمد الخلیلی” نے عرب حکومتوں کے اس اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عرب و اسلامی ملکوں نے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا۔ مفتی عمان مسئلہ فلسطین پر اپنے موقف کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں صورت حال انتہائی سنگین ہے اور ظلم بھی اپنی آخری حدوں تک پہنچ چکا ہے، حالانکہ فلسطین کی مظلوم قوم کو ایک جانب تو بھوک کا سامنا ہے اور دوسری جانب ان کے اپنے عرب بھائی اسرائیلی دشمن کی مدد کر رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .