حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ حسن عبداللہ نے انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے زیر اہتمام غزہ کی حمایت میں منعقد’’البنیان المرصوص‘‘ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا اور ایسےخیالات کا اظہار کیا جو کہ کانفرنس کی جانب سے صادر ہونے والے بیان میں شامل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: اگر مصر کی بات کی جائے تو مصر رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کے لئے ایک محفوظ گزرگاہ ہے، لیکن اب تک مصر نے اس کراسنگ کو فلسطینیوں کے لیے بند کر رکھا ہے، کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ہم الازہر سے ایسا فتویٰ جاری کرنے کے لیے کہیں جو حکومت پر دباؤ ڈالے اور اس کراسنگ کو کھلوا سکے جس کے ذیعہ غزہ تک امداد بھیجی جا سکے؟ اگر مصر کہتا ہے کہ وہ معاہدوں کی پاسداری کرتا ہے تو ہم اس سے کہنا چاہتے ہیں کہ کیا صیہونی نے عربوں اور مسلمانوں کے ساتھ معاہدے کی پاسداری کی ہے؟ اگر ہم یہ پیغام الازہر کو نہیں بھیج سکتے یا اگر ہم نے بھیجا اور الازہر نے جواب نہیں دیا تو کیا ہمیں یعنی انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے علماء کو رفح کراسنگ کھولنے کا فتویٰ جاری کرنا چاہیے؟ اگر ایسا ہوتاہے تب ہی طرح کی ہماری کانفرنس کا کوئی فائدہ ہوگا۔
شیخ عبداللہ نے اہل اردن سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اے اردن کے لوگو، تمھارے ذریعہ ہی صہیونیوں تک امدادی خوراک و ساز و سامان پہنچتا ہے جو کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اور اردن سے ہوتا ہوا امدادی ٹرک مقبوضہ فلسطین تک پہنچتا ہے، کیا اس سلسلے کو روکا جا سکتا ہے؟ کیا ٹرکوں کا راستہ روک کر انہیں نابود کیا جا سکتا ہے ؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ تو امدادی سامان ہے ہم اسے کیسے روک سکتے ہیں، تو میں تم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اسرائیل نے کل کوئت اور دوسرے ممالک سے غزہ جانے واکے ٹرکون پر بمباری کرنے سے ذرا بھی دریغ کیا اور ذرا بھی ہچکچایا؟
انہوں نے خلیجی ممالک کے لوگوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا: حدیث میں ہے کہ اگر کوئی شخص ایسے ظالم حکمران کو دیکھے جس نے حرام خدا کو حلال سمجھا ہو، خدا سے کئے گئے عہد کو توڑا ہو اور سنت رسول خدا ؐ کی مخالفت کی ہو، خدا کے بندوں کے ساتھ ناانصافی کرتا ہو اس کے قول و فعل میں تضاد ہو،اور یہ سب دیکھنے بعد بھی خاموش رہے تو خدا اسے اسی ظالم بادشاہ کے ساتھ جہنم میں ڈال دے گا۔