حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں مصیبت زدہ فلسطینیوں اور بے گھر لوگوں کی مدد کے لیے ایران کی طرف سے بھیجی گئی 10 ہزار ٹن غذائی اشیاء اور ادویات میں سے صرف 25 فیصد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔
ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ نے غزہ کے مظلوم عوام تک بین الاقوامی امداد پہنچانے میں غاصب اسرائیلی حکومت کی رکاوٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ امدادی سامان گوداموں میں تباہ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اسرائیل کے ذریعے غزہ جانے والے ہر ٹرک کے معائنہ میں 10 سے 15 دن لگتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی اشیاء اور سامان خراب ہو جاتا ہے۔
کولیوند نے کہا: غزہ شہر کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ صیہونی حکومت عام شہریوں پر حملے کر رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ پیر حسین کولیوند زادہ نے بدھ کے روز کہا کہ صیہونی حکومت غزہ کے متاثرین تک انسانی امداد کو پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
ایرانی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ نے غاصب اسرائیلی حکومت کے جرم کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ حکومت طبی مراکز، صحت کے مراکز اور ہلال احمر کمیونٹی کو راکٹوں سے نشانہ بنا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اب تک 86 ممالک نے غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی سمیت 90 جرائم کے خلاف شکایتی خط پر دستخط کی ہے۔
ایران کی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ نے غزہ جنگ میں فلسطینیوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تہران میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔