۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
1

حوزہ/ امریکی وزیر دفاع نے اپنے حالیہ خطاب میں اعتراف کیا کہ صیہونی حکومت نے تقریباً 25 ہزار فلسطینی خواتین اور بچوں کو قتل کیا ہے، تاہم امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو 15ویں مرتبہ ویٹو کر دیا اور عملی طور پر اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن نے اس سوال کے جواب میں کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں کتنی فلسطینی خواتین اور بچے مارے جا چکے ہیں؟ انہوں نے کہا: ’’تقریباً 25,000 لوگ‘‘۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق صہیونیوں نے 7 اکتوبر 2023 سے 7 جنوری 2024 کے درمیان یعنی صرف 3 ماہ کے دوران 22 ہزار 835 فلسطینیوں کا قتل عام کیا جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

فلسطینی خواتین اور بچوں کی اس بڑی تعداد کو قتل کرنا نسل کشی کے سوا کچھ نہیں، علاوہ ازیں ’اسرائیل ٹائمز‘ اخبار کے مطابق نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ پر حملے جاری رکھنے کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے۔

تاہم امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو 15ویں مرتبہ ویٹو کر دیا اور عملی طور پر اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

امریکہ کے ذریعہ اسرائیل کے جرائم کی کی کھلی حمایت امریکی عوام اور امریکی فوج کے شدید احتجاج کا باعث بنی ہے، اسی سلسلے میں احتجاج کرتے ہوئے ایک نوجوان امریکی پائلٹ ہارون بشنیل نے امریکہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود سوزی کر لی اور بلند آواز میں کہا کہ میں اب مزید اسرائیلی جرائم میں شریک نہیں ہونا چاہتا۔

صیہونیوں کے جرائم اور امریکی عوام اور فوج کے شدید احتجاج کے باوجود اس ملک کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ: صیہونی ہونے کے لیے یہودی ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،میں ایک صیہونی ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .