پیر 26 مئی 2025 - 08:00
مغربی صارفین کا دعویٰ ہے کہ غزہ جدید دور کا ہولوکاسٹ ہے

حوزہ/ غزہ میں 19 ماہ کی جنگ، تباہی، بے گھری، قید، قحط اور بھوک نے زندگی کو دوزخ بنا دیا، جسے مغربی ہولوکاسٹ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ٹوئٹر صارفین نے پچھلے 24 گھنٹوں میں امریکی فعالیت پسندوں کی اسرائیل مخالف مظاہرے کے رد عمل میں غزہ میں فلسطینیوں کی بحرانی کیفیت کو ’حقیقی ہولوکاسٹ‘ قرار دیتے ہوئے اسے جدید دور میں غیر فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کی واضح مثال قرار دیا ہے۔

امریکی گروپ ’کوڈ پنک‘ کے کچھ اراکین نے گزشتہ روز (ہفتہ کے دن) واشنگٹن ڈی سی میں واقع ہولوکاسٹ میوزیم کے سامنے احتجاجی اجتماع کرتے ہوئے غزہ پٹی پر جاری بمباری اور فلسطینیوں کو مجبوری میں بھوکا رکھنے کی پالیسی کی مذمت کی۔ انہوں نے ’اب کبھی نہیں، یعنی کسی کے لیے بھی کبھی نہیں‘ کے نعرے لگاتے ہوئے غزہ کی جنگ اور دوسری جنگ عظیم کے بھوک سے متاثرہ بچوں کی تصاویر اٹھا کر زور دیا کہ اگر یہودیوں کے خلاف نسل کشی اور جرائم ممنوع ہیں تو دوسرے انسانوں کے ساتھ بھی ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

تاریخ کے مطابق، پہلی جنگ عظیم کے بعد صرف 5 سے 10 فیصد یورپی یہودیوں نے فلسطین کا رخ کیا۔ یعنی نازیوں نے ہولوکاسٹ کے دوران اُن اکثریتی یہودیوں کو نشانہ بنایا جو صیہونیوں کی فلسطین ہجرت کی دعوت کو مسترد کر چکے تھے۔

ہولوکاسٹ، جس کے بارے میں کئی سوالات اور تنازعات موجود ہیں، مغرب کی تاریخی یادداشت میں ایک انسانی المیے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دہائیوں سے صیہونیت پر تنقید کو اسی بنیاد پر یہودی دشمنی یا یہودیوں کے خلاف ظلم کی تکرار سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha